رسا نیوز ایجنسی کے نجف اشرف عراق کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق عراق کے ایک عالم دین و بغداد کے امام جمعہ آیت الله «سید یاسین موسوی» نے بیان کیا : عربی ممالک اسی کے عشرے میں ایران کے خلاف جنگ میں عراق کی حمایت کے بہانہ کر کے مشرقی عالم عرب کے عنوان سے ایک باب کھولا۔ سوال جو پیش ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ یہ عراق اب کہاں ہے ؟ کیوں بعض عربی ممالک صیہونی حکومت کی طرف سے اس ملک پر حملہ کی حمایت کرتے ہیں ؟ اگر یہ فرض کیا جائے کہ ان ممالک کا دعوا ہے کہ ایران عربی ممالک کا دشمن ہے تو کیا الحشد الشعبی بھی ان کا دشمن ہے ؟ !
مشہور عالم دین نے اپنی گفتگو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : الحشد الشعبی اور عراق قوم اصلی عرب ہیں اور وہ جنہوں نے خود کو عرب میں گھسا لیا ہے اور اس ملک کے خلاف سازش کر رہے ہیں وہ اپنی عربی اصالت کی طرف جائیں اور ورنہ کیسے ممکن ہے کہ عرب ہونے کا دعوا کریں اور عراق پر صیہونی حکومت کے حملہ کی حمایت کریں؟
بغداد کے امام جمعہ نے بیان کیا : آل خلیفہ کی طرف سے صیہونی حکومت کی الحشد الشعبی پر حملہ کی حمایت نے اس کے عربی خاندان ہونے کا دعوا جھوٹا ثابت ہوا ہے اور یہ لوگ یقینا عرب نہیں ہیں ، بلکہ برطانیہ سامراج نے ان کو حکومت پر بیٹھایا ہے تا کہ بحرین کے مظلوم قوم پر اپنا تسلط قائم کر سکے ، ورنہ عربی نعرہ "انصر اخاك ظالما او مظلوما" کہاں ہے کہ بحرین کا وزیر خارجہ عراق پر صیہونی حملہ کو سفاع قرار دیا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ بحرین کے وزیر خارجہ نے صیہونی حکومت کی طرف سے الحشد الشعبی کے استقرار گاہ پر حال میں حملہ کو دفاع کہا ہے : کوئی ان کو اپنا نشانہ بنائے اور ان کے گوڈاون و ذخایر کو تباہ کر دے تو اس کی مذمت نہیں ہوگی ؛ کیوں کو اس نے اپنا دفاع کیا ہے !۔