17 September 2019 - 11:45
News ID: 441303
فونت
علامہ قاضی نیاز حسین نقوی :
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی نائب صدر نے کہا کہ سعودی عرب کی یمن میں مداخلت اور جارحانہ پالیسی کے دفاع اور حمایت کیلئے حرمین شریفین کو خطرہ کا جواز پیش کرنا افسوسناک، خلاف حقائق اور فرقہ واریت پھیلانے کے مترادف ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ سعودی یمن تنازع کے تازہ واقعہ آرامکو آئیل ریفائنری پر وزارت خارجہ کا بیان وزیراعظم کی عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی تقریر کے خلاف ہے۔ جس میں عمران خان نے کسی بھی ملک کی پراکسی وار کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا تھا۔

سعودی عرب کی قیادت میں 39 ممالک کے مسلکی عسکری اتحاد نے یمن کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے، اس عالمی اتحاد میں شامل ممالک کے یمنی بچوں کے خون میں ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔

پاکستان کو فوج واپس بلانی چاہیے اور حکومت سعودی عرب کی حمایت کی بجائے دونوں مسلمان ممالک کے درمیان سورہ حجرات کی آیات کے مطابق صلح کروائے، جن میں حکم دیا گیا ہے کہ دو مسلمان گروہوں میں صلح کروادی جائے اور جارح کیخلاف کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ حیرانی والی بات ہے کہ پاکستانی وزارت خارجہ سعودی اتحاد کی طرف سے بے گناہ یمنی بچوں اور خواتین پر بمباری کی مذمت نہیں کی گئی تھی۔ لاہور میں علماء سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی یمن میں مداخلت اور جارحانہ پالیسی کے دفاع اور حمایت کیلئے حرمین شریفین کو خطرہ کا جواز پیش کرنا افسوسناک، خلاف حقائق اور فرقہ واریت پھیلانے کے مترادف ہے، خادم الحرمین شریفین کو دوسرے ممالک میں مداخلت اور امریکی غلامی چھوڑ کر امت مسلمہ کے اتحاد کی طرف توجہ دینی چاہیے، شیشے کے گھر میں بیٹھ کر یمن پر سنگباری کریں گے تو تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق حوثی قبائل کا انصار اللہ اتحاد اپنے دفاع کا حق رکھتے ہیں۔

علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ یمن پر او آئی سی کی جانبداری اور اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے جب تک مسلمان متحد ہو کر قوت نہیں بنتے، امریکہ انہیں ایک دوسرے کیخلاف استعمال کرتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ عرب ممالک نے فلسطین کی کوئی مدد کی ہے اور نہ ہی کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے، اسلام آباد سفارت کاری کے میدان میں تنہا کھڑا ہے۔ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے تمام قریبی ممالک سے تعلقات بہتر بنانے چاہیں اور ان کے تحفظات دور کرنے چاہیں۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬