رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے چہلم امام حسین علیہ السلام کی منابست سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ محرم اور صفر کے ایام ہیں، یہ انتہائی مقدس اور پاکیزہ دن ہیں، ان دنوں میں ہم سب کو معنوی رزق کے حصول میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیئے۔ یہ دن تمام انسانوں کو ہر قسم کے ظلم و ستم کے خاتمے کی امید دلاتے ہیں۔ محرم کے ایام جناب سید الشہداء (علیہ السلام) کے ساتھ خاص ہیں، یہ ایام ہمیں آپ (علیہ السلام) کی جانثاری، فدویت اور تمام عالم انسانیت کی عظمت اور بلندی اور احیاء اسلام کی خاطر دی جانے والی قربانی کی یاد دلاتے ہیں، جبکہ صفر کا مہینہ جناب ثانی زہراء زینب کبری علیہا السلام اور اسیروں کا مہینہ ہے چونکہ اربعین کے ایام ہیں، لہٰذا پہلے تو میں اپنے تمام ہم وطنوں کو اس عظیم سانحے کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتا ہوں۔
انکا کہنا تھا کہ تمام عاشقان امام حسین (علیہ السلام) سے گزارش ہے کہ جو بھی چہلم کے موقع پر کربلا نہیں جا سکے، وہ پاکستان میں اس دن کے احیاء میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ اپنے اہلخانہ سمیت مجلسوں اور جلسوں میں خوب شرکت کریں، یہ ہمارا اخلاقی فریضہ بنتا ہے کہ اس دن ہم کوئی اور کام نہ کریں بلکہ اپنے آپ کو ذکر شہداء کربلا اور اسیران کوفہ و شام کے ساتھ مختص اور وقف کریں، یہ ان عظیم انسانوں کا ہمارے اوپر حق ہے، کیونکہ انہوں نے ہم سب کے لئے پورے عالم انسانیت کی خاطر اپنے وطن کو چھوڑ کر اس بے آب و گیاہ بیابان میں بھوک اور پیاس کی حالت میں قربانی دی اور ہمیں عزم و حوصلہ، حکمت و بصیرت اور صبر و استقامت عطا کی۔ ہم آج بھی ان سے سیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح عصر حاضر کے فرعونوں اور نمرودوں کا مقابلہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام اہل وطن سے گزارش ہے، ملک کے تمام حریت پسندوں سے التماس ہے کہ وہ اربعین کے اجتماعات میں شرکت کریں، کیونکہ اس عمل سے اللہ اس کے رسول اور اولیاء اللہ راضی ہوتے ہیں۔ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) اس عمل سے کیسے راضی نہ ہوں، جبکہ سید الشہداء (علیہ السلام) راکبِ دوشِ نبی ؐاور منیتِ رسول ؐکی عظیم منزل پر فائز ہیں۔ یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ یہ دن تمام آزاد منش، عدالت خواہ اور مظلوم انسانوں کو اکھٹا کرتا ہے۔ حکومت پاکستان سے یہ مطالبہ ہے کہ عزداری کے معاملے میں روکاٹیں کھڑی نہ کریں، کیونکہ یہ انتہائی افسوس اور قابل تعجب ہے کہ یہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور جس ہستی نے اسلام کی سر بلندی کے لئے اپنے مقدس خون کا نذرانہ پیش کیا اس کی عزاداری سے روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عزداری ہمارا انسانی، اخلاقی اور آئینی حق ہے۔ پچھلے سال جو کچھ بہاولپور میں ہوا وہ آپ لوگوں کے سامنے ہے، لوگوں کو امام بارگاہ اور گھروں کے اندر گھس کر مارا گیا اور مجلس رکوا دی گئی۔ کوہاٹ میں بھی امام بارگاہ کے مسئلے میں روکاٹیں ڈالی جا رہی ہیں، لوگوں کو وہاں نماز اور مجلس سے منع کیا جا رہا ہے۔ یہ کیا ہو رہا ہے پاکستان میں، کیا ہم اسلام کے نام پر بننے والے پاکستان میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کو اس کے نواسے کا پرسہ بھی نہیں دے سکتے؟ میری گزارش ہے کہ یہ پولیس گردی اور لوگوں کو خوفزدہ کرنا چھوڑ دیں۔ مجھے امید ہے کہ اس سال بھی اربعین پورے ملک میں انشاءاللہ انتہائی عقیدت و احترام اور جوش و جذبے کے ساتھ منایا جائے گا اور ان عظیم ہستیوں کو جو کربلا میں بے جرم و خطا شہید کردی گئیں اور ان اسیروں کو جنہیں کوفہ و شام کے بازاروں میں پھرایا گیا، کو بہترین انداز میں خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔ /۹۸۸/ ن