رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے پارلیمانی وفد کے دورہ کشمیر کے پیش نظر وادی میں غیر اعلانیہ ہڑتال میں اچانک شدت آئی، جس دوران صبح کے وقت جاری رہنے والی چند گھنٹوں کی کاروباری سرگرمیاں بھی ٹھپ رہیں.
چھاپڑی فروش بھی فٹ پاتھوں سے غائب رہے جبکہ شہر سرینگر کے کئی علاقوں کے علاوہ شمال اور جنوب میں پتھراؤ کے واقعات بھی رونما ہوئے، جس دوران مشتعل احتجاجی مظاہرین اور بھارتی فورسز کے درمیان دیر تک جھڑپیں جاری رہیں۔ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس شلنگ کی۔
پتھراؤ کے دوران درجنوں نجی گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہوئے تاہم کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آٰیا۔ درایں اثنا وادی کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات ہنوز منقطع ہیں اور ریل سروس بھی معطل ہے۔
اطلاعات کے مطابق وادی کشمیر کی غیر یقینی صورتحال کے 88 روز مکمل ہوچکے، جس دوران یورپی یونین کے دورہ کشمیر کے دوران یہاں اچانک حالات بہت زیادہ خراب ہوگئے اور مظاہرین نے سڑکوں کا رخ کرکے اپنا احتجاج درج کیا۔