02 November 2019 - 22:25
News ID: 441537
فونت
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے اعلی مرجعیت کے روڈ میپ کی پابندی پر تاکید کی ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی نے العراقیہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمینٹ، مرجعیت کے پیش کردہ روڈ میپ پر جلد سے جلد عمل درآمد کرنے کی کوشش کرے گی۔

الحلبوسی نے مزید کہا کہ پارلیمینٹ علاقائی اور عالمی دباؤ اور کسی شخصیت اور جماعت کے نظریات اور موقف کو مسلط کئے بغیر مظاہرین کے نمائندوں، ماہرین اور یونیورسٹی اساتذہ کے صلاح و مشورے سے کمزور پہلؤوں کی نشاندہی کی کوشش کرے گی اور ان نقائص کی اصلاح کرے گی جن کی اصلاح کی ضرورت ہے۔

عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی نے جمعے کو ایک بیان میں عراق میں مظاہروں کی آڑ میں جاری تخریبی اقدامات کا سلسلہ بند کرنے کی اپیل کی ہے۔

آیت اللہ العظمی سیستانی کے بیان میں آیا ہے کہ ریفرنڈم کے ذریعے ملک کے سیاسی و پارلیمانی نظام اور دفتری سسٹم کے انتخاب پر مبنی عراقی عوام کے عزم و فیصلے کا احترام ایک ایسی بنیاد ہے جس پر مرجعیت تاکید کرتی ہے۔

دوسری جانب عراق کے الفتح الائنس کے سربراہ نے اس ملک میں حالیہ بدامنی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے مطابق ملک کے سیاسی ڈھانچے کی تعمیر نو ہی ملک کے مسائل کا حقیقی راہ حل ہے۔

الفتح الائنس کے سربراہ ہادی العامری نے کہا کہ موجودہ پارلیمانی نظام، اپنا ناکارہ پن ثابت کرچکا ہے لہذا اس کا متبادل ایسا نظام ہونا چاہئے جو ملکی تقاضوں کے مطابق ہو۔

درایں اثنا عراق کی عوامی رضاکار فورس کے سربراہ الحشد الشعبی نے جمعے کو ایک بیان میں اس ملک میں مظاہرین کے مطالبات پورے کئے جانے کی حمایت کی۔

حشدالشعبی نے اپنے بیان میں ملت عراق کو مخاطب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہم آپ کے جائز مطالبات کی حمایت کرتے ہیں اور آپ کی خاطر جانفشانی کرنے کے لئے تیار ہیں۔

درایں اثنا بغداد کے عوام نے جمعے کو عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کی حمایت میں التحریراسکوائر پر وسیع پیمانے پر مظاہرے کئے۔

دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ مائک پمپئو نے عراق کی حالیہ بدامنی میں امریکہ کے کردار کی توجیہ کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اس سلسلے میں بغداد کی تحقیقات معتبر نہیں ہیں۔

نائب امریکی وزیرخارجہ جوئے ہڈ نے بھی جمعے کو اٹلانٹیک انسٹی ٹیوٹ میں ایک اجلاس میں کہا کہ عراق میں واشنگٹن کا ایک ہدف تیل اور اس ملک کے دیگر اقتصادی میدانوں میں امریکی کمپنیوں کی ساجھے داری اور فعالیت کے لئے مثبت ماحول پیدا کرنا ہے۔

اس امریکی عہدیدار نے کہا کہ عراقی حکومت کے خودمختار رہنے کا مطلب یہ ہے کہ بغداد ، واشنگٹن کے مطالبات کے مطابق دہشتگردی کے خلاف جنگ جیسے میدانوں میں ایران کے ساتھ تعاون کو ختم کرے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراقی حکام نے بارہا داعش سمیت مختلف دہشتگرد گروہوں کے خلاف جنگ میں ایران کے کردار کو سراہتے ہوئے عراق کے داخلی امور میں ایران کی مداخلت کے بارے میں امریکی حکومت کے دعؤوں کو مسترد کیا ہے۔

درایں اثنا عراقی عوام ، حکومت اور سیاستدانوں نے گذشتہ دنوں ملک میں پیدا ہونے والی بدامنی میں امریکی حکومت سے وابستہ الحرہ ٹی وی چینل کی کارکردگی پر سخت تنقید اور احتجاج کیا ہے۔


گذشتہ ہفتوں میں عراقی دارالحکومت بغداد سمیت اس ملک کے بعض صوبوں میں ملک میں عام سروسز ، بے روزگاری اور دفتری بدعنوانی کے خلاف مظاہرے ہوتے رہے ہیں تاہم تشدد کا شکار ہو جانے کی وجہ سے مظاہروں کے دوران دسیوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے۔/۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬