تحریر : سید شفقت حسین شیرازی
اقتصادی ماہرین نے کہا یہ دورہ عراق کو اقتصادی لحاظ سے مستحکم کرنے کے لئے بہت اھم ہے. اس دورے کے موقع پر ہونے والے معاہدوں کے بعد چائنہ کی بڑی بڑی کمپنیاں عراق میں سرمایہ کاری کریں گی. اور اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں نظام مواصلات میں بہتری آئے گی. بڑی بڑی شاہراہوں اور ریلوے لائنوں کا جال بچھے گا. رہائشی و دیگر سہولیات کی اسکیمیں اور منصوبے شروع ہونگے اور جدید طرز کے صنعتی و رہائشی و تجارتی شہر آباد ہونگے. ملک خوشحال ہو گا. بغداد کو شمال و جنوب اور دور دراز علاقوں سمیت ہمسایہ ممالک ایران و شام و اردن سے جوڑنے والے موٹر ویز تعمیر ہونگے. اس دورہ کے موقع پر 10 ارب ڈالرز کے چینی و عراقی مشترکہ "تعمیراتی فنڈ" کی بنیاد کے معاھدے پر دستخط بھی ہونگے.
عراقی وزیر اعظم کے دورہ چین سے ایک ھفتہ پہلے 13 ستمبر 2019 کے کالم میں ایہاب جبوری نے معروف صحافی اور مصنف محمد حسن الساعدی کا بیان نقل کیا کہ وزیراعظم اپنی سیاست پر قائم رہے گا. اور انکی حکومت کے خاتمے کی باتیں فقط رائے عامہ کو انکے خلاف کرنے اور انکی حکومت کو ناکام کرنے کے لئے کی جارہی ہیں. عادل عبدالمہدی ایک اقتصادی انقلاب لائیں گے. اور حکومت کی کامیابی اور ناکامی کا معیار ان اسٹراٹیجک مسائل و مشکلات کے علاج کرنے میں ہے. جن میں عراق پر بعض طاقتور اور خود غرض سیاسی شخصیات ، پارٹیاں اور گروہ مسلط ہیں جو عوام کی فلاح اور ملک کی ترقی کے سامنے رکاوٹ بنتے ہیں.
انڈیپنڈنٹ عربیہ کے مطابق وزیراعظم کے اس دورہ کے موقع پر چین اور عراق کے مابین 8 معاہدوں پر دستخط ہوئے. کہ جس میں نئے بجلی گھروں کی تعمیر ، پانچ مشترکہ صنعتی شہروں کی تعمیر ، جہاں پر عالمی معیار کے مطابق چینی مصنوعات بنائی جائیں گی. اور اسی طرح مواصلات کے میدان میں چینی کمپنی ھواوی کئی پروجیکٹس شروع کرے گی، عراق کے انفراسٹرکچر کو مستحکم کرنے اور توانائی، مواصلات، ثقافت، ٹیکنالوجی اور تعمیراتی منصوبے اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے شعبوں میں معاھدے کئے گئے. بڑی تعداد میں وزراء اور گورنرز بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے جنہوں نے بھی متعلقہ شعبوں کے معاہدوں پر دستخط کئے.
عراقی وزیراعظم کو وطن سے وفا کی سزا
وزیراعظم کے دورہ چین کے دو دن بعد 25 ستمبر 2019 کو معروف صحافی عمر ستار نے ذکر کیا کہ وزیراعظم کے دورہ چین کی وجہ سے عراقی پارلیمنٹ میں تنازعے و اختلافات نے جنم لیا ہے . اور ان پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ ملک کی صورتحال کو بہتر کرنے اور عوام کی مشکلات و مسائل کو حل کرنے میں حکومت نے کچھ نہیں کیا اور عادل عبدالمہدی کی موجودہ حکومت ایک ناکام حکومت ہے.
3 اکتوبر 2019 کو صحفی نور ایوب اپنے کالم میں عراقی وزیراعظم کو سزا دینے کے منصوبے پر لکھتے ہیں کہ اس وقت امریکہ اور وزیراعظم کے مابین " معرکۃ کسر عظم " یعنی ایک دوسرے کی ہڈیاں توڑنے کا معرکہ جاری ہے. جس نہج پر حکومت جا رہی ہے امریکہ اس سے بہت زیادہ حساس ہو چکا ہے.
1- " متعدد آپشنز پر عراقی حکومت کا سوچنا واشنگٹن کو ہرگز قبول نہیں "
2- " ہر وہ اقدام کہ جس سے عراق امریکی جال سے نکلے یہ بھی قطعا امریکہ کو قبول نہیں "
3- اور نہ ہی یہ قبول ہے کہ "عراق امریکہ اور مغرب کی بجائے مشرقی بلاک کی طرف جائے "
مصنف کہتا ہے کہ ایک اعلی عراقی سورس نے نام کا ذکر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ نے دو بنیادی وجوہات کی بناء پر حکومت کے خلاف عوام کو سڑکوں پر لایا ہے. اور اس حکومت کا خاتمہ چاھتا ہے.
1- وزیراعظم کا دورہ چین اور عراق میں چائنہ کی سرمایہ کاری. امریکہ چین کے علاوہ جرمنی کمپنیوں سے معاھدوں سے بھی غضبناک ہے.
2- وزیراعظم کی جانب سے حشد الشعبی کے متعدد مراکز پر حملوں کا زمہ دار اسرائیل کو قرار دیا جانا. جولائی اور اگست کے مہینوں میں ڈپلومیسی کے میدان میں عراقی حکومت نے اسرائیل کے خلاف اقدامات اٹھائے ہیں اور کھل کر مذمت کی ہے اور جواب دینے کے حق کی بات بھی کی ہے.
اس کے علاوہ ایران کا عراق میں اثر ونفوذ ، شام کے ساتھ زمینی راستے البوکمال کی سرحد کو کھولنا بھی شامل ہے اس طرح تہران ، بغداد ، دمشق سے بیروت تک راستہ کھل جاتا ہے. جس کے بارے میں امریکہ ، اسرائیل اور سعودی عرب کہتے ہیں کہ یہ حزب اللہ اور خطے میں دیگر مقاومت کی تنظیموں تک اسلحہ کی ترسیل کا راستہ ہے۔/۹۸۸/ن