رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تاریخی بابری مسجد کیس کا فیصلہ آنے کے بعد پہلی برسی پر ہندوستان بھر میں سکیورٹی سخت کردی گئی ہے اور حساس شہروں میں اضافی سکیورٹی تعینات کی گئی ہے۔ یو پی کے بیشتر شہروں میں اسکول اور کالج بند ہیں اورہندوستان کے مسلمان اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں اور مسلم تنظیموں نے جگہ جگہ اذان دینے کا اہتمام کیا ہے۔
تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو آج جمعہ کو 27 برس مکمل ہو گئے۔ مسجد کی شہادت چھ دسمبر 1992 کو ہوئی تھی جب انتہا پسند ہندوؤں کے ٹولے نے تمام قانونی، سماجی و اخلاقی اقدار پامال کرتے ہوئے تاریخی بابری مسجد شہید کردی تھی۔
واضح رہے کہ ہندوستان کی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں ایودھیا میں واقع بابری مسجد کی زمین ہندؤں کے حوالے کردی اور اعلان کیا کہ وہ اس زمین پر رام مندر بنا سکتے ہیں۔ عدالت کے فیصلے میں شہر ایودھیا میں ہی مسجد کی تعمیر کے لئے پانچ ایکڑ زمین دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پرجمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بابری مسجد قانون اور عدل وانصاف کی نظرمیں ایک مسجد تھی اور آج بھی شرعی لحاظ سے مسجد ہے اور قیامت تک مسجد ہی رہے گی، چاہے اسے کوئی بھی شکل اور نام دے دیا جائے۔