رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے ایوان زیریں لوک سبھا میں اس ملک کے وزیرداخلہ امت شاہ کی جانب سے شہریت ترمیمی بل کو پیش کئے جانے کے دوران حزب اختلاف کے اراکین نے اسے آئین کے بنیادی اقدار اور جمہوریت کے ڈھانچے کو مجروع کرنے والا قرار دیتے ہوئے ہنگامہ کیا اور کہاکہ یہ تاریخ کا سیاہ دن ہے اور ملک کو مسلم اور غیر مسلم میں تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔
کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ یہ ایک ایسا بل ہے جس میں ایک مخصوص فرقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ پنڈت جواہر لال نہرو اور ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے خوابوں کی خلاف ورزی ہے ۔ یہ آئین کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے۔
جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری اور جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے لوک سبھا کے ذریعہ شہریت ترمیمی بل2019 کی منظوری پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے آئین ہند کی روح کے خلاف قرار دیا ہے۔
بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے شہریت ترمیمی بل کی زبردست مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بل کے ذریعہ مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
بی ایس پی کے امروہہ سے رکن پارلیمان کنور دانش علی نے کہا کہ بی جے پی اس بل کے ذریعہ ملک کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لعل نہرو اور مولانا ابوالکلام آزاد نے 1947 میں مذہبی بنیاد پر ملک کی تقسیم کی مخالفت کی تھی۔
شہریت ترمیمی بل کو بنیادی اصولوں کے خلاف اور مذہبی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے والا قراردیتے ہوئے آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹکے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ اب اس طرح کی تفرقہ بازی کو برداشت کرنے کی ملک میں سکت نہیں ہے۔
آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ،جے این یو، جامعہ اور ڈی یو کے طلبہ کی مختلف جماعتوں پر مشتمل جنتر منترپر مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شہریت ترمیمی بل کو واپس لے، کیونکہ یہ مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے والا ہے، جب کہ ہمارے ملک کا دستور سیکولر اور جمہوری ہے۔
آسام کے بہت سے شہروں میں سڑکوں پر نکلنے والی آل آسام اسٹوڈنٹس یونین کے کارکنوں نے اس سے قبل شہریت بل کے خلاف احتجاجی ریلی نکال لی۔ احتجاج کرنے والے لوگ "آر ایس ایس اور بی جے پی گو بیک" کے نعرے لگا رہے تھے۔اسی دوران ، مقامی فنکار ، ادیب ، دانشور اوراپوزیشن جماعتوں کے لیڈربھی مختلف طریقوں سے احتجاجی مظاہرے کررہے تھے۔احتجاجیوں نے حکمران جماعت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ اسی دوران، حکومت کا علامتی پتلا بھی نذرآتش کیاگیا۔
ڈبروگڑھ میں احتجاج کے دوران ایک گاڑی کو آگ لگادی گئی۔
مغربی بنگال میں بھی شہریت ترمیمی بل کی مخالفت کی جارہی ہے۔ ٹی ایم سی نے پیر کی شام کولکاتہ میں اس بل کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی بل کی مخالفت کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی شہری کی حیثیت کومہاجرسے تعبیر نہیں کیاجاسکتاہے۔
واضح رہے کہ کل منظور کیے گئے بل کے حق میں 311 جبکہ مخالفت میں ووٹ 82 ووٹ پڑے، قانون بننے کے بعد پاکستان، بنگلادیش اورافغانستان کےتارکین وطن غیرمسلم افرادانڈین شہریت کے حقدار ہوجائیں گے۔/۹۸۹/ ف