31 December 2019 - 15:50
News ID: 441851
فونت
قیادت کے مسٔلہ میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ ابتداہی سے کچھ چالاک وسیاست بازلوگ اپنی چالاکی سے قوم کو ہائی جیک کرلیتے ہیں اور جہاں تک انہیں یاانکے حوالیوں موالیوں کو فائدہ پہنچتا ہے وہ قوم کے ساتھ ساتھ دیکھائی دیتے ہیں ۔

تحریر: سید مشاہد عالم رضوی

عجیب بات ہے ! وہ افراد جو کسی بھی سبب سےکسی قوم کے ذمہ دار شمار ہوتے ہیں یا وہ خود کو قوم کا سربراہ سمجھنے لگتے ہیں آخر کیا ہوجاتا ہے کہ یہی لوگ نازک موقع پر قوم سےکنارہ کش ہو کر گوشہ عافیت میں بیٹھ جاتے ہیں ؟؟ اور پھر میدان عمل سے دور خاموشی اختیار کر لیتے ہیں یا پھر مخلص اورسچے قایدین ورھبر ؤں پر تنقیدیں شروع کر دیتے ہیں ؛ایسا کیوں ہے؟؟ توآیۓ آسکے وجوہات پر ایک سرسری نظر ڈالیں

الف : قیادت کے مسٔلہ میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ ابتداہی سے کچھ چالاک وسیاست بازلوگ اپنی چالاکی سے قوم کو ہائی جیک کرلیتے ہیں اور جہاں تک انہیں یاانکے حوالیوں موالیوں کو فائدہ پہنچتا ہے وہ قوم کے ساتھ ساتھ دیکھائی دیتے ہیں بلکہ اپنی جان تک قربان کرنے کی باتیں کرتےہیں لیکن خطرہ کے وقت یہی لوگ میدان عمل سے دور گوشہ عافیت میں بیٹھ جاتے ہیں دراصل قوم ان کی چکنی چپڑی باتوں سے دھوکہ کھا جاتی ہے اور انہیں قوم کا خیر خواہ سمجھ بیٹھتی ہے ؛ بلکہ یہ بھی بہت ممکن ہےکہ قوم کسی ایسے شخص پر رھبریت کا گمان کربیٹھے جو خود قیادت کی صلاحیت سے محروم ہو جو نہایت خطرناک ہے

ب : کبھی کبھی کچھ شہرت طلب نام و نمود کے بھوکے لوگ بھی خود کو قاید ملت بناکر پیش کرتے ہیں اور جب تک قوم سے ان کی یہ خواہش پوری ہوتی ہے وہ ہرپیلیٹ فارم پر نظر آتے ہیں اور جہاں پر کام کی ضرورت ہے یا گمنامی کی حالت ہے وہاں سےقوم کے مفادات کاخیال کئےبغیریہ اپنادامن جھاڑ کر الگ ہو جاتے ہیں چنانچہ یہ لوگ نام و نمود چاہتے ہیں انھیں کا م سے دلچسپی نہیں ہو تی

ج: انہیں بناوٹی قایدین کی فہرست میں کچھ ایسے بھی شامل ہیں جو اپنی بیوقوفی وحماقت کے سبب خود کو قاید ورھبر کا تمغہ دینا چاہتے ہیں
جنکی حماقتیں ہمیشہ قوم کو نقصان پہنچاتی ہیں

د: لیکن قوموں کی قیادت میں تنہا انہیں مذکورہ بالا قایدین کاہاتھ نہیں ہوتا بلکہ نالایق قیادت کے برویۓکار آنے میں جہاں مفاد پرست عناصر کی مفاد پرستی دخالت رکھتی ہے وہیں افراد قوم وملت کی غفلت وبےتوجھی اور اہل حل وعقد اور صاحبان علم و دانش کی مصلحت اندیشی بھی اتنی ہی دخالت رکھتی ہے جتنی کسی ناشایستہ شخص کی مفاد پرستی اور اس کی چالاکی کی دخالت ہو تی ہے؛ اس بنیاد پریہ سمجھنا ضروری ہےکہ قوموں کی قیادت ورھبری کے دو رخ ہیں ایک طرف قوم ہےتو دوسری طرف قاید یا قاییدین ہیں؛ چنانچہ جسطرح کسی شایستہ قاید کے لئے سیاسی بصیرت علم وتدبیر و حکمت عملی و شجاعت و دوراندیشی وغیرہ۔۔۔ جیسے خصوصیات وشرائط درکار ہیں۔اسی طرح ایک زندہ قوم کے لیے بھی کچھ شرطیں؛ جیسے کہ وہ بیدار ہو اپنے حقوق کو پہچانتی ہو متحد ہو ہر منزل پر اپنے رھبروقاید کے ساتھ ساتھ ہو اور اس کی پشت پناہی کرے ہیں ؛

چنانچہ کسی بھی قوم کو اتنابالغ نظر اور بیدار توہو نا ہی چاہئے کہ وہ ایماندار اورمخلص قاید کو پہچان سکے اور اپنے مشترکہ دشمن کی شناخت میں خطاکرےنہ تو سستی وکاہلی کاشکار ہو

اس بناء پر؛ کسی قوم کی ترقی کے لئے قوم اور قاید دونوں ہی ذمدارہیں پھرنہ تو افراد قوم خود کو علیحدہ کر کے قاید پر پوری ذمہ داری ڈال سکتے ہیں نہ ہی قایدکے بغیراکیلی قوم کچھ کرسکتی ہے بلکہ قاید کی قیادت اور قوم کی پشت پناہی قوم وملت کی ترقی کی ضمانت ہیں

لہذا قوم اگر بیدار ہےتو نہ مصلحتوں کے اسیر قاییدین تادیر ٹک سکتے ہیں نہ ہی وہ قوم کا استحصال کرنے کی ہمت کرسکتے ہیں ۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬