رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ادارہ منہاج الحسین اور تحریک حسینہ پاکستان کے سربراہ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا ہے کہ امریکہ نے عراق میں جنرل قاسم سلیمانی، حشد شعبی کے کمانڈر ابو مہدی مہندس اور ساتھیوں کو شہید کرکے اس صدی کی سخت ترین غلطی اور جارحیت کی ہے اور اس جارحانہ اقدام کے ذریعے عالمی قوانین کی کھلم کھلا مخالفت کی کرکے پورے مشرق وسطیٰ سمیت دنیا کو تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ لاہور میں اجلاس سے خطاب میں علامہ محمد حسین اکبر کا کہنا تھا کہ امریکہ نے وہ غلطی کی ہے جس کی تباہی کی دنیا متحمل نہیں ہو سکے گی۔
انہوں نے پاکستانی وزیراعظم، آرمی چیف اور وزیر خارجہ کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ عرب امارات اور سعودی حکمرانوں کی آمدورفت اچھا تاثر پیدا نہیں کر رہی۔ عمران خان نے اقوام متحدہ اجلاس میں جہاں پر جرات مندانہ خطاب کیا اور عالم اسلام کے ہیرو کے طور پر ابھر کر سامنے آئے، کوالالمپور سمٹ کے جس طرح وہ محرکین میں سے تھے، شرکت نہ کرکے اپنے آپ کو زیرو بنا لیا ہے۔ یہ انتہائی قابل مذمت اقدام ہے۔
ادارہ منہاج الحسین سربراہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں انتہائی دانشمندی سے کام لینے کی ضرورت ہے، قومی سلامتی کے ادارے فوری طور پر آزادانہ اور مضبوط لائحہ عمل دیں، یہ امر اب پوشیدہ نہیں کہ پاکستان امریکہ اور اسرائیل کے نشانے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی پاکستان پر جنگ مسلط کرکے اس طرف الجھانا چاہتا ہے جبکہ اُدھر امریکہ ایران پر حملے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ کشمیر ایشو پر جن دوست ملکوں نے ہمارا ساتھ دیا تھا عمران خان نے یو اے ای اور سعودی عرب کے دباو میں آ کر انہیں بھی ناراض کر لیا ہے۔
علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ اب ایرانی کمانڈر کی شہادت پر پاکستان کو کھل کر ایران کی حمایت کرنی چاہیے۔ پوری دنیا ایرانی جوابی کارروائی کی منتظر ہے، پاکستان کی وزارت خارجہ کا اعلامیہ بے جان ہے، پھر امریکی وزیر خارجہ کا وزیراعظم کی بجائے آرمی چیف سے رابطہ کرنا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اگر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو ایران کیخلاف زمین یا فضا استعمال کرنے کی اجازت دینے کی غلطی کی تو پوری ملت اسلامیہ اس اقدام کیخلاف دیوار بن کر کھڑی ہوگی۔/۹۸۸/ن