11 February 2020 - 09:08
News ID: 442092
فونت
شاہین باغ کی طرز پر ہندوستان کے دیگر اہم شہروں میں بھی خواتین کے احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر ہندوستان کے دیگر اہم شہروں میں بھی خواتین کے احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے ۔

رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شاہین باغ کی خواتین نے ایسے عالم میں اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھا ہے کہ ان پر دھرنا ختم کرنے کے لئے زبردست دباؤ ہے۔

اس درمیان ہندوستانی سپریم کورٹ نے پیر کو شاہین باغ کا دھرنا فوری طور پر ختم کرانے کی ہدایت جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔

ہندوستانی سپریم کورٹ نے پیر کو سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خواتین کا دھرنا ختم کرانے کی اپیلوں پر سماعت کی ۔

سماعت کے دوران عرضی گزاروں نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ دھرنا فوری طور پر ختم کرانے کی ہدایت جاری کی جائے ۔

اس درخواست کے جواب میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کے رکن، جسٹس کول نے کہا کہ کسی کو بھی دھرنے اور مظاہرے کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا البتہ اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ دھرنے سے عام لوگوں کو پریشانی نہ ہو۔

عدالت نے اسی کے ساتھ مرکزی اور دہلی کی ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کرکے سماعت سترہ فروری تک کے لئے ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ شاہین باغ میں تقریبا دو مہینے سے، سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خواتین کا دھرنا جاری ہے۔

اگرچہ بعض حلقوں نے شاہین باغ میں خواتین کے دھرنے کو صرف مسلم خواتین کا دھرنا ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اس دھرنے میں ہندوستانی سماج کے سبھی طبقات اور فرقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین شامل ہیں، جبکہ دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حفاظت کے لئے صوبہ پنجاب سے بہت بڑی تعداد میں سکھ بھی موجود ہیں جنہوں نے وہاں لنگر بھی کھول رکھے ہیں ۔

دہلی میں شاہین باغ کے ساتھ ہی خوریجی میں بھی خوتین نے سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف دھرنا جاری رکھا ہےاسی طرز پر ہندوستان کی دیگر ریاستوں کے مختلف شہروں میں بھی خواتین نے دھرنا دے رکھا ہے۔

یوپی کے دارالحکومت لکھنؤ کے قدیمی علاقے حسین آباد کے گھنٹہ گھر پر بھی خواتین کا مظاہرہ جاری ہے ۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ شاہین باغ کی طرح لکھنؤ کے گھنٹہ گھر پر بھی طلبا تنظیموں کے اراکین ، سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے، سیاسی و سماجی کارکن اور وکلا حضرات ہر روز پہنچ کے دھرنے کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں ۔

لکھنؤ سے ہمارے نمائندے نے بتایا ہے کہ اتوار کو یوپی کے دیگر اضلاع سے بھی ہزاروں خواتین آکے سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری دھرنے میں شامل ہوگئی ہیں ۔

اتوار کی شام تک لکھنؤ کے حسین آباد گھنٹہ گھر پر دھرنے پر بیٹھی خواتین کی تعداد تقریبا پچاس ہزار ہوگئی تھی ۔اس کے علاوہ ہندوستان بھر میں سی اےاے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہندوستان بھر میں جاری مظاہروں اور ریلیوں میں، مسلمانوں، دلتوں ، سکھوں اور عیسائیوں کے علاوہ بڑی تعداد میں ہندو بھی شریک ہیں ۔

ہندوستان میں سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ قوانین چونکہ ہندوستانی آئین کے خلاف ہیں اس لئے ناقابل قبول ہیں۔

سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ملک گیر تحریک کو ہندوستان میں جنگ آزادی کے بعد سب سے بڑی تحریک قرار دیا جارہا ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬