رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دہلی کے مختلف مقامات پر سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی دھرنے اور مظاہرے ایسی حالت میں جاری ہیں کہ جعفر آباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے سے گزرنے والی سڑک پر دھرنے پر بیٹھی خواتین پر اتوار کی رات پتھراؤ کے واقعے کے بعد کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی ۔
اتوار کو دوپہر کے بعد ایک بی جے پی رہنما کی قیادت میں کچھ لوگوں نے کچھ ہی دور پر سی اے اے کے حق میں جمع ہوکے اشتعال انگیز نعرے بازی شروع کردی ۔
جعفرآباد دھرنے پر بیٹھی خواتین پر پتھراؤ کے بعد تھوڑی دیر تک دونوں طرف سے پتھراؤ کیا گیا ۔رپورٹوں کے مطابق جعفر آباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے کی سڑک پر خواتین کا دھرنا جاری ہے ۔دوسری طرف سپریم کورٹ میں شاہین باغ دھرنے کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ میں پیر کی سماعت کے دوران ، سپریم کورٹ کے مذاکرات کار ایڈو کیٹ سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندرن نے شاہین باغ کی خواتین کے ساتھ مذاکرات کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ۔سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ نے پیر کو سپریم کورٹ کی کارروائی کے بارے میں بتایا۔ شاہین باغ کے مظاہرین نے اسی کے ساتھ ٹرمپ ویلکم ٹو شاہین باغ کے نعرے بھی لگائے اور کہا کہ ٹرمپ یہاں شاہین باغ میں آکے دیکھیں یہاں انہیں ہندوستان نظر آئے گا۔
اسی کے ساتھ شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے کیرالہ کےگورنر عارف محمد خاں کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر احتجاج کرنا دہشت گردی ہے توبی جے پی، کی تحریک، جاٹ تحریک، جے پی تحریک اورانا تحریک کو کیا کہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ پرامن طریقے سے مظاہرہ کرنے والی خواتین جو پوری دنیا میں احتجاج کرنے کے طریقہ کے لئے ایک رول ماڈل اور ایک مثال بن چکی ہیں، انہیں ایک طرح سے دہشت گرد کہنا نہ صرف انصاف، انسانیت، جمہوریت اور دستور کے خلاف ہے بلکہ گورنر جیسے غیر جانب دار عہدے کے وقار کے بھی منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کی طویل تاریخ رہی ہے۔
آزادی کے بعد سے ہی مختلف تحریکیں جنم لیتی رہی ہیں۔ اسی سلسلے میں جے پی تحریک، منڈل تحریک،کسان تحریک، جاٹ تحریک، انا تحریک اور بی جے پی کا احتجاج اور پرتشدد مظاہرہ جس میں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا تھا، کیا عارف محمد خاں بی جے پی کی تحریک کو بھی ایک طرح کی دہشت گردی کہیں گے۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی جمہوریت کی شناخت اس سے ہوتی ہے کہ یہاں اظہار رائے کی آزادی کتنی ہے اور کتنے لوگ احتجاج کرپاتے ہیں۔
اس کے علاوہ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں جس میں اظہار یکجہتی کیلئے اہم لوگ آرہے ہیں۔
اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں،کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں بھی سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔
اسی کے ساتھ راجستھان کے رام نواس باغ، جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر،اسی طرح مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔
وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے جاری ہیں ۔
اترپردیش کے مختلف اضلاع میں بھی پولیس کے تشدد کے باوجود سی اے اے ، این آر سی، این پی آر کے خلاف دھرنوں اور اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ریاست یوپی کے دارالحکومت لکھنؤ میں خواتین نے حسین آباد کے گھنٹہ گھر پر احتجاجی دھرنا جاری رکھا ہےریاست بہار کے مختلف علاقوں میں بھی مظاہرے ہورہے ہیں۔
بہار میں دلت اور قبائلیوں سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد بھی مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیںمہارشٹر میں دھولیہ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، ،مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی سمیت مختلف شہروں میں سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہروں دھرنوں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔/