تحریر: حجت الاسلام سید ظفر عباس رضوی (قم المقدسہ)
خدا کا شکر ہے کہ اس نے ایک مرتبہ پھر یہ موقع دیا کہ ہم ماہ مبارک رمضان کو درک کرسکیں اور اس مبارک مہینہ میں روزہ رکھ سکیں اس کے لئے ہم خدا کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے کہ اس نے ہمیں یہ توفیق ایک بار پھر سے نصیب کی، اس مبارک مہینہ میں ہم کچھ بھی نہ کریں تب بھی ہمیں ثواب ملتا رہے گا اس لئے کہ اس مہینہ میں سانسیں تسبیح کا ثواب رکھتی ہیں انسان کے سانس لینے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ زندہ ہے اور اگر اس کی سانس رک جائے تو اس کی زندگی اور حیات بھی رک جاتی ہے، اب کس طرح سے ہم خدا شکر ادا کریں کہ اس نے ہمیں اس مبارک مہینہ تک زندہ رکھا، اگر ہم اس پورے مہینہ میں صرف اسی بات کے لئے سجدہ شکر کرتے رہیں تو کم ہے، ویسے تو سارے مہینہ خدا کے ہی بنائے ہوئے ہیں لیکن اس نے ماہ مبارک رمضان کو ایک خاص اہمیت اور فضیلت عطا کی ہے جو کسی اور مہینہ کو عطا نہیں کی، اس مبارک مہینہ کو اس نے ہمارے لئے ایک بہترین موقع اور فرصت قرار دیا ہے اپنی زندگی کو ہر طرح سے سنوارنے اور نورانی بنانے کا ۔
کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم اپنے جہل و نادانی کی بنا پر بہت سی چیزوں کی اہمیت کا اندازہ نہیں لگا پاتے ہیں اس لئے کہ ہمارے پاس علم و معرفت نہیں ہوتی ، کسی بھی چیز یا بات کی اہمیت اور عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ اس کے متعلق بڑی شخصیتیں کیا کہتی اور کیا کرتی ہیں ان کے اوپر اس بات کا کتنا اثر پڑتا ہے ۔
خدا کا شکر ہے کہ اس نے ایسی ایسی شخصیتوں اور ہستیوں کو ہمارے لئے اسوہ اور آئیڈیل قرار دیا جنھوں نے ہم کو ہر چیز بتا دی اور سب کچھ سکھا دیا، اگر یہ ہستیاں نہ ہوتیں تو ہم خدا کو بھی نہیں پہچان سکتے تھے، انھوں نے بتایا کہ خدا کی معرفت کیسے حاصل کی جائے، دین اور اسلام کو کیسے جانا جائے، نماز کیسے پڑھی جائے، روزہ کیسے رکھا جائے، اور اسی طرح اور بھی دوسرے احکام اور واجبات کس طرح سے انجام دیئے جائیں ۔
ماہ مبارک رمضان کی اہمیت اور عظمت کو اگر جاننا ہے تو ہمیں دیکھنا پڑے گا کہ معصومین علیہم السلام نے اس مبارک مہینہ کے لئے کیا اہتمام کیا اور کس طرح سے اس کا استقبال ہے ۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جب پیغمبر اکرم(ص) ماہ مبارک رمضان کے چاند کو دیکھتے تھے تو فرماتے تھے: "اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَ الْإِيمَانِ وَ السَّلَامَةِ وَ الْإِسْلَامِ وَ الْعَافِيَةِ الْمُجَلِّلَةِ وَ اَلرِّزْقِ اَلْوَاسِعِ وَ دَفْعِ اَلْأَسْقَامِ ، اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا صِيَامَهُ وَ قِيَامَهُ وَ تِلَاوَةَ الْقُرْآنِ فِيهِ اللَّهُمَّ سَلِّمْهُ لَنَا وَ تَسَلَّمْهُ مِنَّا وَ سَلِّمْنَا فِيهِ"*(کافی ج7 ص392 ناشر-دارالحدیث قم)
- اے اللہ اس مہینہ کو ہمارے لئے نیا اور جدید قرار دے۔
- امن و ایمان کے ذریعہ،
- سلامتی اور اسلام کے ذریعہ،* *تندرستی اور عافیت کامل کے ذریعہ۔
- وسعت رزق کے ذریعہ،*
- بیماری اور مرض کو دور کرکے،
- اے میرے اللہ ہمیں اس کے رزوے، اس کے قیام اور اس میں تلاوت قرآن کی توفیق عنایت فرما۔
- اے میرے اللہ اسے ہمارے لئے سالم قرار دے۔
- اور اس کو ہم سے سالم قرار دے، اور ہمیں اس میں صحت سلامتی عطا فرما"پ
یغمبر اکرم(ص) نے ساری چیزوں کو اس مبارک مہینہ میں خدا سے مانگ لیں اور ہمیں بھی یہ بتا دیا کہ ہم خدا سے اس مبارک مہینہ میں ان ساری چیزوں کو طلب کریں۔
اسی طرح پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ملتا ہے کہ جب ماہ مبارک رمضان آتا تھا تو آپ کے چہرے کا رنگ بدل جاتا تھا اور آپ نماز زیادہ پڑھتے تھے اور خوف و ہراس کے ساتھ خدا سے دعا کرتے تھے " إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ وَ كَثُرَتْ صَلَاتُهُ وَ ابْتَهَلَ فِي الدُّعَاءِ وَ أَشْفَقَ مِنْهُ"*(اقبال الاعمال ج 1 ص20 ناشر- دارالکتب الاسلامیہ تھران)
ماہ مبارک کے آنے پہ پیغمبر اکرم(ص) کی یہ حالت اس لئے ہوتی تھی کہ آپ کو اس مہینہ کی عظمت اور اہمیت پتہ تھی اور اور آپ جانتے تھے کہ خدا نے اپنے بندوں کو اس مہینہ کی شکل میں کتنا بڑا اور عظیم تحفہ عطا کیا ہے۔
اس مبارک مہینہ کے آغاز پہ آپ نے مسلمانوں کو خطاب کر کے فرمایا: "سُبْحَانَ اَللَّهِ مَا ذَا تَسْتَقْبِلُونَ و مَا ذَا يَسْتَقْبِلُكُمْ قَالَهَا ثَلاَثاً فَقَالَ عُمَرُ بْنُ اَلْخَطَّابِ يَا رَسُولَ اَللَّهِ أَ وَحْيٌ نَزَلَ أَوْ عَدُوٌّ حَضَرَ قَالَ لاَ وَ لَكِنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ يَغْفِرُ فِي أَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ لِكُلِّ أَهْلِ هَذِهِ اَلْقِبْلَةِ"*(مستدرک الوسائل ومستنبط المسائل ن7ص 425 ناشر- موسسہ آل البیت علیہم السلام قم )
"پاک و منزہ ہے خدا، تمہیں پتہ ہے کہ تم کس چیز کا استقبال کرنے جا رہے ہو اور کون سی چیز تمہارا استقبال کرنے جا رہی ہے آپ نے تین مرتبہ اس جملہ کو کہا، عمر نے کہا کیا کوئی وحی نازل ہوئی ہے یا دشمن حملہ کرنے والا ہے، آپ نے فرمایا نہ یں، بلکہ خداوند عالم ماہ رمضان کے شروع میں تمام اہل قبلہ(مسلمانوں) کو بخش دے گا"
یہ کتنی بڑی فضیلت کی بات ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) فرما رہے ہیں کہ اس مبارک مہینہ کے شروع میں تمام مسلمان بخش دیئے جائیں گے، اسی طریقہ سے آپ نے ایک دوسری جگہ پہ فرمایا: "مَنْ أَدْرَک رَمَضَانَ فَلَمْ تُصِبْهُ الرَّحْمَةُ فَقَدْ شَقِی"*(جامع الاخبار ص59 ناشر- مطعبة حیدریة نجف)
"جو شخص بھی ماہ رمضان کو پا لے، درک کر لے، اور خدا کی رحمت اس کے شامل حال نہ ہو تو ایسا انسان شقی اور بدبخت و بد قسمت ہے"
تو اب اگر خدا نے ہم کو اتنی زندگی اور توفیق دی ہے کہ ہم اس مبارک مہینہ کو درک کر رہے ہیں، تو ہمیں بھی اس مبارک مہینہ میں زیادہ سے زیادہ نماز و عبادت و دعا اور توبہ و استغفار کرنا چاہئیے، اور ایسا نہ ہو کہ اس مبارک مہینہ میں خدا کی رحمت ہمارے شامل حال نہ ہو اگر ایسا ہوگیا تو پھر ہم سے بڑا بد قسمت اور بد نصیب انسان کوئی نہیں ہوگا۔
آخر میں خداوند عالم سے دعا ہے کہ خدا محمد(ص) و آل محمد علیہم السلام کے صدقہ میں ہمیں اس مبارک مہینہ میں زیادہ سے زیادہ نیک عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے اور ہمیں توفیق دے کہ ہم اس مبارک مہینہ میں اپنے وجود کو زیادہ سے زیادہ نورانی بنا سکیں اور اس مبارک مہینہ میں اپنی رحمت و مغفرت کو ہمارے شامل حال فرمائے-/۹۸۸/ن