رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمنی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے "مستبکرین کے خلاف پکار" کے عنوان سے اپنے سالانہ خطاب کے دوران آج کے دور میں امتِ مسلمہ کی اہم ترین ذمہ داری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ افراد جو آج امریکہ و اسرائیل سے مقابلے کی جدوجہد کر رہے ہیں، امتِ مسلمہ کے صحیح رَستے پر گامزن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی استکبار کی سازشوں کے سامنے خاموشی اور غیرجانبداری و بےپرواہی بالکل وہی چیز ہے جو دشمن ہم سے چاہتا ہے اور یہی وہ رستہ ہے جس کے ذریعے دشمن امتِ مسلمہ کو اپنا شکار بناتا ہے۔ انہوں نے اسلامی ممالک کو نصیحت کی کہ وہ عالمی استکباری طاقتوں کی سازشوں کے خلاف ہوش کے ناخن لیں۔
سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے خطے کے مزاحمتی محاذ کے خلاف بعض عرب و اسلامی ممالک کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کون یہ کہہ سکتا تھا کہ خود سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات میں ایک ایسے مقام تک جا پہنچے گا جہاں وہ فلسطینی مزاحمتی محاذ کو ہی دہشتگرد قرار دیدے گا؟
سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ سعودی عرب و متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سکیورٹی کے میدان میں وسیع تعاون موجود ہے اور یہ ایک ایسا موضوع ہے جس کا وہ خود اعتراف کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عنقریب ہی سعودی عرب و متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ ہونے والا وسیع تعاون اور ان کے آپسی دوستانہ تعلقات منظر عام پر آ جائیں گے۔
سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے قرآن کریم کی جانب سے بیان کردہ امتِ مسلمہ کے خلاف اہل کتاب کی شدید دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کا منصوبہ یہ ہے کہ وہ امتِ مسلمہ کی قوت کے تمام مراکز کو ختم کر کے امتِ مسلمہ سے ہر ممکن حد تک غلط فائدہ اٹھائے جبکہ اس حوالے سے استعمال کی جانے والی امتِ مسلمہ کی کالی بھیڑوں اور غداروں کے انجام کی بھی اسے کوئی پرواہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ افراد جو غاصب صیہونی رژیم، صیہونیوں اور یہودیوں کی محبت میں اپنی دم ہلاتے نہیں تھکتے دراصل احمق ہیں کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ وہ یہودیوں و صیہونیوں کے اپنے اظہار محبت میں جتنی بھی دوڑ دھوپ کر لیں، ان کو ملنے والا جواب غلط فائدہ اٹھانے، تمسخر اور ان سے گدھے جیسا کام لینے پر ہی مشتمل ہو گا۔
یمنی مزاحمتی تحریک انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کئے جانے کے تمام دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ جو اسرائیلیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور اتحاد بنانے کے لئے توجیہات میں مصروف ہیں، عنقریب ہی رسوا ہو کر اپنے کئے پر پشیمان ہو جائیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی یمن نے اپنے ملک سمیت متعدد اسلامی ممالک کے اندر تکفیری دہشتگردوں کی موجودگی کا اصلی محرک عالمی استکبار کو قرار دیا اور کہا کہ یہ تکفیری دہشتگرد امریکی و اسرائیلی اہداف کے حصول کے لئے لڑ رہے ہیں اور عالمی استکبار کی ہی خدمت میں مصروف ہیں۔
انصار اللہ یمن کے سربراہ نے اپنے خطاب کے آخر میں یمن سے عالمی استکبار کے سردار (امریکہ) کے اثرورسوخ کے کم ہو جانے اور حتی صنعاء سے امریکی فوجیوں سمیت امریکی سفیر کے فرار کر جانے کو قرآنی رَستے پر قدم بڑھانے کا ایک اثر قرار دیا اور کہا کہ یمن سے امریکہ کے فرار کر جانے کے بعد پھر امریکہ نے کبھی اس قوم کے ساتھ براہ راست روبرو ہونے کی جرأت نہیں کی بلکہ اب وہ اپنے کٹھ پتلیوں کے ذریعے یمن پر حملہ آور ہوا ہے اور اسلحے و سیاست کے میدان میں کھل کر ان کی مدد کر رہا ہے۔
انہوں نے یمن کے اندر موجود دشمن کے پانچویں کالم اور منافقین کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کے اندر دشمن کی زبان کا کام کرتے ہیں لہذا ان سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔