رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر لاہور میں مولانا سید تطہیر حسین زیدی نے خطبہ جمعہ میں قرآنی تعلیمات کی روشنی میں اولاد کی تربیت کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اولاد جتنی بھی تعلیم حاصل کرلے لیکن اگر اس کی تربیت قرآن کے مطابق نہیں اور درست محفل اور ساتھی نہ ہوں تو ایسے بچے والدین کے فرمانبردار ہوں گے اور نہ ہی معاشرے کیلئے مفید۔
انہوں نے کہا کہ درست تربیت کی اہمیت اس سے واضح ہوتی ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کی بہترین تربیت کی لیکن غلط محفل کی وجہ سے اپنے نبی باپ کی بات بھی نہ مانی اور غرق ہو گیا۔
اسی طرح حضرت یعقوب کی دو بیویوں میں سے حضرت یوسفؑ اور بنیامین ماں کی اچھی تربیت کے نتیجہ میں والد کے فرمان بردار بنے جبکہ دوسری بیوی کے چھ بیٹے اپنی ماں کی درست تربیت نہ ہونے سے اپنے والد نبی کی تعلیمات سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ھاجرہ کی بہترین تربیت ہی کا اثر تھا کہ سات سال کی عمر میں جب حضرت ابراہیم ؑنے کم سن بیٹے اسماعیل سے کہا میں تجھے ذبح کرنا چاہتا ہوں تو سر تسلیم خم کرتے ہوئے عرض کی ” آپ مجھے صابرین میں سے پائیں گے“۔
ان کا کہنا تھا کہ درست تربیت کا اثر تھا کہ کربلا میں کم سن بچے اور جوان اللہ کی راہ میں قربانی دینے کیلئے ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کیلئے کوشاں تھے۔
مولانا تطہیر زیدی نے کہا کہ کورونا کیلئے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے میں مجتہدین نے ڈاکٹروں اور متعلقہ ماہرین کی ہدایات پر عمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے تقلید کا مسئلہ واضح ہو جاتا ہے کہ ہر فن کے ماہر کی درست بات ماننا ہی عقل و درست فطرت کا تقاضا ہے۔/۹۸۸/ن