09 July 2020 - 23:40
News ID: 443122
فونت
حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی :
آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ آستان قدس رضوی میں ہر کام کی بنیاد مہارت اور اجتماعی فکر و عقل پر رکھی گئی ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آستان قدس رضوی کے متولی حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے کہا ہے کہ آستان قدس اپنے امور اور معاملات میں مشاورت اور ہم فکری کے بارے میں کسی محدود دائر ے یا خاص نظریاتی حلقے کا قائل نہيں ہے بلکہ وہ سب کی تجاویز اور اچھے منصوبوں کا خیر مقدم کرتا ہے ۔ دوسروں کے خیالات، نظریات ،تجاویز، اورمنصوبوں سے استفادہ کرنے میں ہم کسی بھی قسم کی تفریق کے قائل نہیں ہیں .

انہوں نے بیان کیا کہ نے حرم مطہر امام رضا(ع) کی انتظامیہ کے سربراہ اعلیٰ اور آستان قدس رضوی کے متولی کے دفتر کے چیف آف اسٹاف کی تعارفی تقریب کے دوران اپنے خطاب میں آستان قدس رضوی کے نئے انتظامی ڈھانچے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بہت زیادہ غور و فکر ، ریسرچ و مطالعہ اورماہرین کے ساتھ ہونے والی مشاورت کے بعد آستان قدس رضوی کے تمام اداروں کو چار مرکزی شعبوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور یہ چار مرکزی شعبے حرم مطہر، موقوفات کا استعمال کرنے والی فاؤنڈیشن،علمی و ثقافتی آرگنائزیشن اور رضوی کرامت فاؤنڈیشن پر مشتمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئے انتظامی ڈھانچے کی بنیاد پر حرم مطہر رضوی کے تمام مقدس مقامات کے امور کی ذمہ داری حرم مطہر کی انتظامیہ کے سربراہ اعلیٰ پر ہوگی اور حرم مطہر سے متعلق تمام ادارے حرم مطہر کی انتظامیہ کے سربراہ اعلیٰ کی نگرانی میں اپنے فرائض انجام دیں گے ۔

حجت الاسلام مروی نے کہا کہ آستان قدس رضوی کی تمام انتظامی کمیٹیوں اور کونسلوں کی تشکیل نو کے بعد اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ ان انتظامی کمیٹیوں ، بورڈ آف ٹرسٹیز اور کونسلوں میں مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والے افراد کو رکھا جائے کیونکہ حرم مطہر کی وسعت اور زائرین کی کثرت کے پیش نظر ایسا بورڈ قائم ہوناچاہئے تھا جو مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے باتجربہ اور ماہر افراد پر مشتمل ہو اور اس کام کے لئے بورڈ کے اراکین کا تعین کرکے ان کا تقرر کیا گیا ہے ۔

آستان قدس رضوی میں ہر کام کی بنیاد مہارت اور اجتماعی فکر و عقل پر رکھی گئی ہے
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ آستان قدس رضوی کے اہم اور بڑے فیصلوں کے لئے اجتماعی عقل و فکر کو معیار قرار دیا جائے گا اور اہم بنیادی فیصلوں میں ہرگز انفرادی طور پرفیصلہ نہیں ہوگا بلکہ مختلف اداروں کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا اور ان انتظامی کمیٹیوں ، بورڈ آف ٹرسٹیز اور کونسلوں کی تشکیل نو کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے ۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ امام رضا علیہ السلام پوری بشریت کے امام ہیں اس لئے ان کا حرم مطہر بھی تمام انسانوں کے لئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشاورت فقط ان بورڈز اور کونسلوں تک محدود نہیں ہوگی بلکہ ہر قسم کی سیاسی و عقیدتی فکر سے تعلق رکھنے والا ہر فرد ٓستان قدس رضوی کے بارے میں اپنی رائے دے سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آستان قدس رضوی کا تعلق تمام لوگوں سے ہے اس لئے ہر شخص اہم کردار ادا کر سکتا ہے یہاں پر کوئی بھی فرد اپنے آپ کو بیگانہ نہ سمجھےاس لئے ہم امید کرتے ہیں کہ لوگ حرم مطہر کے خادموں کو مختلف ذرائع خاص طور پر ۱۳۸ سیسٹم کے ذریعہ اپنی تجاویز اور آراء سے ضرور نوازیں گے ۔

جوان افرادی قوت کو میدان میں لانے کے ساتھ تجربہ کار لوگوں کے تجربات سے استفادے پر تاکید

آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ ہم نے گذشتہ ادوار میں بھی جوانوں کو ترجیح دی ہے اور اب بھی ایسا ہی کریں گے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ پہلے والے با تجربہ افراد کے تجربات سے استفادہ نہيں کریں گے انہوں نے کہا کہ جوان افراد پہلے والے باتجربہ افراد کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر بہتر نتیجہ دے سکتے ہیں اور مختلف کمیٹیوں، ٹرسٹ اور کونسلوں کو تشکیل دینے کا ایک ہدف یہی ہے۔

کم سے کم وقت میں حرم کے انتظامی امور کے نقائص کو دور کیا جائے
حجت الاسلام مروی کا کہنا تھا کہ حرم مطہر کے انتظامی امور میں چھوٹے بڑے بہت سارے نقائص پائے جاتے ہیں جنہیں برطرف کرنے کے لئے مسلسل نگرانی کی ضرورت ہے ان کا کہنا تھا کہ بعض کاموں کے لئے بجٹ اور وقت درکار ہے لیکن بعض کاموں کو فوراً حل کیا جا سکتا ہے لہذا مقدس مقامات کے انتظامی میں پائے جانے والے تمام نقائص کو کم سے کم وقت میں ختم کرنے کی کوشش کی جائے۔

انہوں نےکہا کہ آستان قدس رضوی کی مختلف ثقافتی، سماجی اور اقتصادی میدان ميں اہم ذمہ داری ’’زائر و زیارت‘‘ سے متعلق ہے اور حتی یہ اقتصادی مسائل کے بارےمیں کئے جانے والے بہت سے سوالوں کا جواب بھی ہے کیونکہ آستان قدس رضوی کی ہر اقتصادی سرگرمی کا مقصد یہ ہے کہ زیارت کو آسان بنایا جائے اور زائرین کو بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔

اپنے خطاب کے اختتام میں حجت الاسلام مروی نے آستان قدس رضوی کے تمام اراکین کو سفارش کی کہ اخراجات میں دقت و حساسیت کے ساتھ بچت کو ترجیح دیں کیونکہ اس پورےپملیکس اور آرگنائزیشن کے انتظامات لوگوں کی نذورات اور عطیات سے ہی چلائے جارہے ہيں اور یہ رقومات ہمارے پاس لوگوں کی امانت ہیں ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬