رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسی سلسلہ میں بانی تنظیم المکاتب ہال لکھنو میں مولانا قمر سبطین صاحب قبلہ طاب ثراہ کیلئے ایک تعزیتی جلسہ منعقد ہوا جس میں خادمان و کارکنان ادارہ اور اساتذہ جامعہ امامیہ نے شرکت فرمائی۔
قرآن خوانی کے بعد تاثرات پیش کئے گئے۔ جناب سید سیاف حیدر صاحب کارکن دفتر تنظیم المکاتب نے کہا: ہم نے مدتوں مولانا کے ہمراہ کام کیا لیکن کبھی وہ نہ تو ناراض ہوئے اور نہ ہی کسی سے الجھے ۔
مولانا سرفراز حسین صاحب انسپکٹر تنظیم المکاتب نے کہا کہ مرحوم نہایت نیک ،شریف اور متدین عالم تھے ہمارا برسوں کا ساتھ رہا کبھی کوئی اختلاف نہ ہوا ۔
استاد جامعہ امامیہ مولانا علی ہاشم عابدی صاحب نے کہا کہ مولانا قمر سبطین صاحب جن کو ہم ابھی کچھ دیر پہلے تک مولوی صاحب کہ رہے تھے اب مرحوم کہنا پڑ رہا ہے، مرحوم ہم سب کے ایک شفیق بزرگ تھے۔
رکن مجلس انتظام مولانا سید صبیح الحسین صاحب قبلہ نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے فرمایا یہ راہ خدا کے وہ مسافر تھے جنھوں نے پوری زندگی دین سیکھنے، سکھانے اور دین پھیلانے میں بسر کی اور اسی محاذ پر آخری سانس لی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر انسان کو موت کی آغوش میں سونا ہے مگر خوش قسمت ہے وہ شخص جو دین کی خدمت کرتے کرتے دنیا سے رخصت ہو جائے۔
آخر میں سربراہ ادارہ تنظیم المکاتب حجۃالاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر صاحب قبلہ نے فرمایا کہ جامعہ ناظمیہ میں مولانا قمر سبطین صاحب میرے سینیئر تھے اور میں نے انکو جوانی سے اب تک دیکھا اورمیں انکے تقویٰ اور دینداری کو دیکھتے ہوئے کہ سکتا ہوں’’انا لا نعلم منہ الا خیرا ‘‘کہ میں انکے متعلق خیرکے سوا کچھ نہیں جانتا ہوں ۔
جناب ضامن صاحب مرحوم کے بعد ادارہ کے سب سے بڑے اور اہم شعبہ ٔ مکاتب کے لئے ایک ذمہ دار کی ضرورت تھی جسکا مالک نے مولانا قمر سبطین صاحب کی شکل میں انتظام فرمایا اور آپ نے آخری لمحہ تک اس ذمہ داری کو بحسن و خوبی انجام دیا۔
مرحوم میرے بھائی کی طرح تھے اللہ انکی مغفرت فرمائے اور انکے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔خدایا تو مولانا قمر سبطین صاحب مرحوم کے خانوادہ کا بہترین سرپرست اور مددگار ہے ۔/۹۸۸/ن