14 July 2020 - 16:24
News ID: 443179
فونت
سرزمین ھند کی عظیم دینی درسگاہ تنظیم المکاتب کے خادم؛
سرزمین ھند کی عظیم دینی درسگاہ تنظیم المکاتب کے خادم مولانا قمر سبطین صاحب کے انتقال پر علمائے ھندوستان نے سربراہ ادارہ حجت الاسلام والمسلمین سید صفی حیدر زیدی اور ان کے گھرانے کو تعزیت پیش کی۔

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ھند کی عظیم دینی درسگاہ تنظیم المکاتب کے خادم مولانا قمر سبطین صاحب کے انتقال پر علمائے ھندوستان نے سربراہ ادارہ حجت الاسلام والمسلمین سید صفی حیدر زیدی اور ان کے گھرانے کو تعزیت پیش کی اور ہمدردی کا اظھار کیا۔

حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر زیدی سربراہ ادارہ تنظیم المکاتب لکھنو نے اپنے بیان میں یہ کہتے ہوئے کہ جامعہ ناظمیہ میں مولانا قمر سبطین صاحب میرے سینیئر تھے اور میں نے انکو جوانی سے اب تک دیکھا اورمیں انکے تقویٰ اور دینداری کو دیکھتے ہوئے کہ سکتا ہوں’’انا لا نعلم منہ الا خیرا ‘‘کہ میں انکے متعلق خیرکے سوا کچھ نہیں جانتا ہوں۔

انہوں نے ایک بیان میں یہ کہتے ہوئے کہ میں طالب علمی کے دور سے مرحوم کو جانتا ہوں، مرحوم نہایت نیک سیرت، شریف النفس، دیندار، منکسرالمزاج اور خوش اخلاق عالم تھے۔ میں نے کبھی ان میں کوئی برائی نہیں دیکھی۔ انھوں نے ادارہ کے سب سے بڑے اور اہم شعبہ مکاتب کو اپنے حسن تدبیر اور انتظامی صلاحیتوں سے اس طرح چلایا کہ ہم سب مطمئن تھے۔ وہ مجھ سے بڑے تھے اور ہمیشہ ایک چھوٹے بھائی کی طرح ساتھ رہے اور ساتھ دیا ۔ گود کے پالوں کے بعد ایک بھائی کا بچھڑنا سخت ہے۔

جناب سید سیاف حیدر دفتر تنظیم المکاتب کے کارکن نے کہا: ہم نے مدتوں مولانا کے ہمراہ کام کیا لیکن کبھی وہ نہ تو ناراض ہوئے اور نہ ہی کسی سے الجھے۔

مولانا سرفراز حسین انسپکٹر تنظیم المکاتب نے کہا کہ مرحوم نہایت نیک ،شریف اور متدین عالم تھے ہمارا برسوں کا ساتھ رہا کبھی کوئی اختلاف نہ ہوا۔

حجت الاسلام علی ہاشم عابدی استاد جامعہ امامیہ نے کہا کہ مولانا قمر سبطین صاحب جن کو ہم ابھی کچھ دیر پہلے تک مولوی صاحب کہ رہے تھے اب مرحوم کہنا پڑ رہا ہے، مرحوم ہم سب کے ایک شفیق بزرگ تھے۔

حجت الاسلام سید صبیح الحسین رکن مجلس انتظام نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ جناب ضامن صاحب مرحوم کے بعد ادارہ کے سب سے بڑے اور اہم شعبہ مکاتب کے لئے ایک ذمہ دار کی ضرورت تھی جسکا مالک نے مولانا قمر سبطین صاحب کی شکل میں انتظام فرمایا اور آپ نے آخری لمحہ تک اس ذمہ داری کو بحسن و خوبی انجام دیا تاکید کی: مولانا قمر سبطین صاحب راہ خدا کے وہ مسافر تھے جنھوں نے پوری زندگی دین سیکھنے، سکھانے اور دین پھیلانے میں بسر کی اور اسی محاذ پر آخری سانس لی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر انسان کو موت کی آغوش میں سونا ہے مگر خوش قسمت ہے وہ شخص جو دین کی خدمت کرتے کرتے دنیا سے رخصت ہوجائے۔

حجت الاسلام سید حمید الحسن زیدی مدیرالاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور یوپی نے یہ کہتے ہوئے کہ انتہائی افسوسناک خبر موصول ہوئی استاد محترم عالیجناب مولانا قمر سبطین صاحب کے اچانک سانحہ ارتحال کی خبر نے بے خود کرکے رکھ دیا، پے در پے حادثات کی صورت میں ساتھیوں شاگردوں اور استادوں کی جدائی سے جو کیفیت ہے اسے بیان کرنا مشکل ہے کہا: استاد محترم عالیجناب مولانا قمر سبطین صاحب مکتب کے دور کے شفیق ومہربان استاد تھے جنھوں نے بہترین تربیت کرکے اعلیٰ تعلیم کا جذبہ بے دار رکھا اور حوزہ علمیہ قم میں تعلیم کے دوران اور اس کے بعدجب جامعہ میں تدریس کی سعادت نصیب ہوئی تو شعبہ مکاتب کے انچارج اور جامعہ میں تدریس کے فرائض کی انجام دہی کے دوران استاد ہونے کے باوجود ناچیز کےساتھ ان کا جو محترمانہ برتاؤ تھا وہ ان کی اعلیٰ ظرفی انکساری اور شفقت و مہربانی کی بہترین دلیل ہے۔

انہوں نے مزید کہا: موصوف کی دینی تعلیمی خدمات کم و بیش چار دہائیوں پر مشتمل ہیں تعلیم و تدریس کے ساتھ بہترین انتظامی صلاحیتوں کی حامل شخصیت کا اچانک اٹھ جانا ایک ناقابل تلافی نقصان ہے انکے سانحہ ارتحال کی خبر نے معنوی طور پر آج پھر سے یتیمی کا احساس دلایا ہے ۔

مولانا سید ماجد رضا نقوی امام جمعہ والجماعت جھال چتوڑا ضلع مظفرنگر یوپی نے کہا: یقینا مولانا قمر سبطین صاحب مرحوم ادارہ تنظیم المکاتب لکھنؤ میں طویل عرصے سے خدمات انجام دے رہے تھے مگر کیا خبر تھی کہ اتنی جلدی موت سے ہم کنار ہونگے اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

حجت الاسلام والمسلمین سید سرور امام رضوی قمی کشن گنج بہار کے امام جمعہ نے خبر انتقال سنتے ہی زبان پر کلمہ استرجاع  "انا للہ وانا الیہ راجعون" جاری کرتے ہوئے کہا: نہایت مخلص و متدیّن اور عالم با عمل سے محرومی پر بہت تاسف ہے، ابھی چند روز قبل مولانا سے فون پر بات ہوی تھی، اللہ مرحوم و مغفور کو جوار رحمت مرحمت فرمائے اور پسماندگان خصوصا ادارہ تنظیم المکاتب کے سکریٹری حجة الاسلام والمسلمین عالی جناب مولانا سید صفی حیدر صاحب قبلہ کو صبر دے۔

مولانا تہذیب الحسن رضوی رانچی جھارکھنڈ کے امام جمعہ نے مولانا قمر سبطین صاحب کے انتقال پر افسوس کا اظھار کرتے ہوئے اسے عظیم خسارہ جانا۔

حجت الاسلام طالب رضا شکارپوری حوزہ علمیہ قم ایران نے اپنی تعزیتی تحریر میں یہ لکھتے ہوئے کہ اذا مات العالم ثلم فی الاسلام ثلمة لایسدها شیء الی یوم القیامه کہا: عالم جلیل القدر، خادم ملت، تنظیم المکاتب کے انچارج عالی جناب مولانا قمر سبطین صاحب قبلہ مرحوم کی رحلت، عالم تشیع کے لئے ایک عظیم خساره هے جس کی تلافی ناممکن ہے.

حجت الاسلام سید ابوذر حسین نقوی حوزہ علمیہ نجف اشرف عراق نے مولانا قمر سبطین کے انتقال پر دکھ کا اظھار کیا اور کہا: يقین نہیں ہورہا کہ مولانا قمر سبطین کی صورت ایک محنت کش ملنسار خاموش مزاجی کا حامل مسکراتا ہوا وہ نورانی چہرہ ، عالم با عمل اس قدر تیزی سے داعی اجل کو لبیک کہہ دے گا۔

انہوں نے کہا: یقینا اس سے ادارہ تنظیم المکاتب کا عظیم نقصان ہوا اور ہم اہل خانہ پسماندگان ادارہ تنظیم المکاتب کے تمام اراکین اساتذہ و تلامذہ زمداران کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں نیز رب کریم سے دعا ہے کہ مرحوم کی مغفرت فرمائے ۔

واضح رہے کہ مولانا قمر سبطین صاحب قبلہ مرحوم کا تعلق گھوسی مئو سے تھا آپ نے جامعہ ناظمیہ لکھنؤ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد دینی خدمات کے لئے ادارئہ تنظیم المکاتب کے ملحقہ مکاتب میں نونہالان قوم کی تعلیم و تربیت کا سلسلہ شروع کیا۔ ساتھ ساتھ پیش نمازی اور تبلیغ دین کے فرائض انجام دیتے رہے۔

سربراہ ادارہ مولانا سید صفی حیدر صاحب قبلہ کی دعوت پر ادارہ تنظم المکاتب میں انسپکٹر کی ذمہ داری قبول فرمائی اور باحسن و خوبی مدتوں یہ ذمہ داری ادا کی۔

آپ کی انتظامی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے ادارہ کے سب سے بڑے اور اہم شعبہ مکاتب کا انچارج مقرر کیا گیا جسے آپ نے زندگی کے آخری لمحات تک نہایت مدبرانہ انداز سے انجام دیا۔ ساتھ ساتھ جامعہ امامیہ میں تدریس کے فرائض بھی انجام دے رہے تھے۔

۱۰ جولائی بروز جمعہ گھبراہٹ کا احساس کرنے کے بعد ڈاکٹر جعفر کو دکھانے گئے اور وہیں حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال فرما گئے ۔/۹۸۸/ن

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬