رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سری نگر سے ہمارے نمائندے نے خبر دی ہے کہ اگرچہ آٹھ محرم کے مرکزی جلوس عزا پر گزشتہ تینتیس برسوں سے پابندی عائد ہے اس کے باوجود جمعے کو سری نگر کے باٹمالو علاقے میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے جلوس عزا نکالنے کی کوشش کی لیکن پولیس اور سکیورٹی فورسز نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔
اس موقع پر پولیس اور سیکورٹی اہلکار درجنوں عزادار نوجوانوں کو گھسیٹتے ہوئے گرفتار کرکے لے گئے۔ پولیس اور سکیورٹی فورس کے اس اقدام پر کشمیر کی سبھی مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے محرم الحرام کے موقع پر نکالے جا رہے جلوسوں اور عزاداروں کے خلاف طاقت کا بے تحاشا استعمال کرنے اور انہیں گرفتار کر کے تھانوں میں بند کرنے کو مداخلت فی الدین سے تعبیر کرتے ہوئے سرکاری اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جس طرح سے کل بڈگام کے علاوہ دیگر مقامات پر عزاداروں کے خلاف طاقت کا استعمال، ٹیئر گیس شیلنگ اور فائرنگ کی گئی وہ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے بڈگام میں کرفیو کے نفاذ اور گھر سے باہر نکلنے والوں کو زد و کوب کرنے کے واقعات کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ایسے اقدامات کے منفی نتائج سامنے آنے کے قوی امکانات ہیں۔
بعض دریگر ذرائع کی رپورٹوں کے مطابق ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع بڈگام میں جمعرات کو انتظامیہ کی طرف سے دوبارہ پانچ روزہ لاک ڈاؤن کے نفاذ کے احکامات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کری پورہ اور پاٹواؤ علاقوں میں جلوس عزا برآمد ہوئے عزاداران سید الشہداء نے نوحہ خوانی اور سینہ زنی کی اور امام بار گاہ بڈگام میں پرامن طریقے سے ماتمی جلوس اختتام پذہر ہوئے۔
واضح رہے کہ وادی کے بعض شہروں میں جلوس عزا کے دوران نوجوانوں نے حکومت ہند کی پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے تھے جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے کورونا کا بہانہ بنا کر سبھی چھوٹے بڑے جلوسہائے عزا پر پابندی لگا دی ہے۔
خبروں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وادی میں جلوس عزا کے دوران گرفتار کئے گئے بعض نوجوانوں پر ملک سےغداری کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے اور اسی قانون کے تحت کے ان کے خلاف کارروائی کی بات کی جارہی ہے۔/