23 January 2014 - 13:59
News ID: 6357
فونت
مستونگ حملے کے خلاف کوئٹہ پاکستان میں؛
رسا نیوز ایجنسی - سانحہ مستونگ کے خلاف صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علمدار روڈ پر مسلمان برادری کی جانب سے سانحے میں شہید ہونے والے افراد کے جنازوں کے ساتھ دھرنا جاری ہے اور اس دھرنے میں حکومتی عہدیداران بھی شریک ہیں ۔
 پاکستان دھرنا

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سانحہ مستونگ کے خلاف صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علمدار روڈ پر مسلمان برادری کی جانب سے سانحے میں شہید ہونے والے افراد کے جنازوں کے ساتھ دھرنا جاری ہے اور اس دھرنے میں حکومتی عہدیداران بھی شریک ہیں ۔
 

اس رپورٹ کے مطابق، مظاہرین اور صوبے کی بلوچستان شیعہ کانفرنس نے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف موٴثر کارروائی ، قاتلوں کی گرفتاری اور ٹارگٹڈ آپریشن تک دھرنا نہ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔


سانحہ مستونگ کے خلاف شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ اور لواحقین میتوں کے ہمراہ کل دس بجے صبح علمدار روڈ کے شہدا چوک پر جمع ہوئے اور دھرنا دیا۔ سانحہ مستونگ میں شہید ہونے والے 28 افراد کے جنازے رکھ کر ان کے لواحقین اور برادی کے افراد سخت سردی میں کھلے آسمان تلے بیٹھے رہے۔


دوسری جانب بلوچستان شیعہ کانفرنس کے قائم مقام صدر سید مسرت حسین نے کہا : سانحہ مستونگ پر وفاقی حکومت کے ردعمل کا انتظار ہے ۔


انہوں نے مزید کہا: واقعے میں ملوث افراد کے خلاف نتیجہ خیز آپریشن ہوگا تو ہی دھرناختم ہوگا۔


علاوہ ازیں سانحہ مستونگ کے خلاف کوئٹہ، لاہور،ملتان، حیدرآباد اور کراچی میں بھی دھرنے جاری ہیں۔


کراچی میں نمائش چورنگی، تین تلوار، انچولی و دیگر علاقوں میں دھرنا جاری ہے۔

 


مظاھرین نے سانحہ میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائے جانے کا مطالبہ کیا ۔


لاہورمیں مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنماوٴں نے گورنرہاوٴس کے سامنے خطاب کرتے ہوئے کہا : جب تک کوئٹہ میں دھرنا ختم نہیں ہوتا وہ بھی احتجاج ختم نہیں کریں گے۔


ملتان میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے امام بارگاہ اسٹریٹ سے ریلی نکالی گئی جس نے نواں چوک پر دھرنے کی شکل اختیار کرلی۔


حیدرآباد بائی پاس قومی شاہراہ پر، دادومیں انڈس ہائی وے پر اور نواب شاہ میں شیعہ علما کونسل کی جانب سے پریس کلب کے سامنے بھی دھرنا جاری ہے جبکہ جیکب آباد میں قومی شاہراہ، شکارپور میں لکھی درچوک میں لوگ احتجاج کررہے ہیں۔


پاکستان کے صوبے بلوچستان کے وزیراعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کوئٹہ کے دھرنے میں شرکت کے دوران کہا: ہمارے حوصلے بلند ہیں، دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی، زائرین کیلئے دوسرا روٹ استعمال کرنے کے بارے میں غور کیا جارہا ہے، آپ کا احتجاج جائز ہیں، ہم آپ کے احتجاج میں شریک ہیں، سانحہ مستونگ میں جو افراد شدید زخمی ہوئے انہیں فوری طور پر کراچی منتقل کیا جارہا ہے، اپنے تمام وسائل عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے خرچ کئے جا رہے ہیں۔


وزیراعلٰی بلوچستان نے یہ کہتے ہوئے کہ اس وقت دہشتگردوں نے بلوچستان کو گھیرے میں لیا ہوا ہے، تفتان سے کوئٹہ تک 750 کلومیٹر طویل پٹی پر کسی وقت بھی دہشتگردی کی کارروائی ہوسکتی ہے کہا : میں آپ لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری حکومت صوبے میں تمام فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے جاں و مال کا تحفظ کرے گی اور کر رہی ہے اور تمام وسائل کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ سی ایم ایچ ہسپتال میں سانحہ مستونگ میں زخمی ہونیوالوں کے حوصلے بلند ہیں، ان کا سرکاری طور پر علاج کیا جائیگا کہا : آج کا جو دھرنا علمدار روڈ پر جاری ہے، یہ احتجاج آپ کا حق ہے، میں آپ کیساتھ شریک ہوں، اس وقت میرے ساتھ صوبائی کابینہ کے وزراء، ارکان اسمبلی، اسپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی میر جان محمد جمالی بھی موجود ہیں، ہم آپ کے دکھ اور غم میں برابر کے شریک ہیں۔


عبدالمالک بلوچ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اس وقت غیر ملکی دہشتگرد بلوچستان میں داخل ہوگئے ہیں، وہ عناصر بلوچستان میں امن و امان خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر وہ کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں، ان سازشوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے بلکہ اور بلند ہونگے کہا : سانحہ مستونگ میں شہید ہونیوالے کے لواحقین سے میں اظہار تعزیت کرتا ہوں، ہماری کوشش ہے کہ زائرین کیلئے آئندہ متبادل کوئی راستہ اپنایا جائے، تاکہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ نہ ہوسکے جس میں قیمتی جانیں ضائع نہ ہوں۔


 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬