22 January 2014 - 15:25
News ID: 6351
فونت
مستونگ سانحہ میں ۷۲ زائرین کی شھادت اور زخمی ہونے پر؛
رسا نیوز ایجنسی - مستونگ سانحہ میں ۲۸ زائرین کی شھادت اور ۴۴ افراد کے زخمی ہونے کے اعتراض میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے شہداء چوک کوئٹہ میں احتجاجی مظاھرہ کیا ۔
 مظاھرہ


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گذشتہ روز مستونگ میں زائرین کی بس پر ہونے والے حملے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے شہداء چوک کوئٹہ میں احتجاجی مظاھرہ کیا جس میں وسیع پیمانہ پر مرد و خواتین نے شرکت کی ۔


اس رپورٹ کے مطابق، دھرنے کے شرکاء اور لواحقین شہداء کی میتوں کیساتھ کھلے آسماں تلے علمدار روڈ پر سراپا احتجاج ہیں اور حکومت سے سوال کر رہے ہیں کہ آخر کب تک ان پر حملے ہوتے رہیں گے اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے محض تماشائی کا کردار ادا کریں گے۔


دوسری جانب ایم ڈبلیو ایم نے اس سانحہ کے خلاف لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں خواتین اور بچوں سمیت نوجوانوں، بڑوں اور بزرگوں کی کثیرتعداد نے شرکت کی، شدید سردی کے باوجود شہریوں کی کثیر تعداد مظاہرے میں شریک ہوئی اور دہشت گردی کے خلاف احتجاج کیا ۔


مظاہرین نے کتبے، پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی، طالبان اور حکومت کے خلاف نعرے درج تھے نیز مظاہرین لبیک یاحسین (ع)، لبیک یاحسین (ع) کا شعار بلند کرتے رہے ۔


ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں نے مظاہرین سے خطاب میں پاکستان میں تسلسل کیساتھ ہونیوالے دہشتگردی کے واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا : وہ فی الفور کوئٹہ اور اسکے نواح میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں اور انکے ٹریننگ کیمپوں کیخلاف آپریشن کرے ۔


مقررین نے یہ کہتے ہوئے کہ زائرین کی بسوں کو نشانہ بنانا دہشت گردوں کا معمول بن چکا ہے اور حکومت کی بے حسی کی انتہا ہے کہ ہر بار صرف مذمتی بیان دے کر اپنی ذمہ داری سے عہدہ برا ہو جاتی ہے تاکید کی : زائرین کی بس پر یہ کوئی پہلا حملہ نہیں، اس سے قبل بھی اسی روٹ پر متعدد حملے ہو چکے ہیں لیکن حکومت اس بات کا جواب دے کہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی، سکیورٹی ادارے کہاں ہیں؟


رہنمائوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ دہشت گرد حکومت کی صفوں میں موجود ہیں، اگر حکومت نے ملت تشیع کو تحفظ فراہم نہ کیا تو مجلس وحدت مسلمین اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی، جس کے بعد کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی کہا: ہماری حب الوطنی کو بزدلی سے تعبیر نہ کیا جائے۔ ہم کربلائی ہیں اور اگر ہم نے اسلحہ اٹھا لیا تو  یہاں دہشت گرد بچیں گے نہ دہشت گردوں کے سرپرست، بلکہ ہم نجس دہشتگردوں پر پاک وطن کی مقدس زمین تنگ کر دیں گے، ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬