22 January 2014 - 15:06
News ID: 6350
فونت
رسا نیوز ایجنسی - کوئٹہ اسپتال میں موجود مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ایم پی اے محمد رضا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ابتک 39 زخمیوں کو لایا گیا ہے جن میں سے 2 اسپتال پہنچ کر شہید ہوگئے ہیں نیز جائے وقوع پر 18 جنازے پڑے ہیں ۔
مستونگ زائرين بس سانحہ مستونگ زائرين بس سانحہ


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران سے کوئٹہ آنے والی زائرین کی بس کو مستونگ کے قریب خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجہ میں 24 زائرین شہید اور 44 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے بعض زخمیوں کی حالات نازک بتائی جاتی ہے ۔


اس رپورٹ کے مطابق، خودکش حملہ آور نے سو کلوگرام بارود سے بھری گاڑی بس سے ٹکرا دی، جس کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔ دھماکے کی جگہ پر قیامت صغریٰ کا منظر ہے، دور دور تک انسانی اعضا اور سامان بکھرا پڑا ہے۔ دھماکے میں سکیورٹی کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔ انہیں کوئٹہ کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ دہشت گردی کے واقعے اور انسانی جانوں کے ضیاع پر پاکستان کی مختلف سیاسی، سماجی اور مذھبی تنظیموں نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔


ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے کوئٹہ میں ایک روزہ ہڑتال کی کال دی ہے۔ وزیراعلٰی بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔


صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، آصف زرداری، الطاف حسین، عمران خان، منور حسن اور دیگر رہنماؤں نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔


ادھر کوئٹہ کے اسپتال میں موجود ایم ڈبلیو ایم کے ایم پی اے محمد رضا نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ابتک 39 زخمیوں کو لایا گیا ہے، جن میں سے 2 اسپتال پہنچ کر شہید ہوگئے ہیں، اور جائے وقوع پر 18 جنازے پڑے ہوئے ہیں ، امدادی ٹیمیں پہلی فرصت میں زخمیوں کو اسپتال منتقل کر رہی ہیں ۔ 


 واضح رہے کہ بلوچستان میں زائرین کی بس پر حملہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں۔ دہشتگرد اس سے پہلے بھی درجنوں افراد کو موت کی نیند سلا چکے ہیں۔


یکم جنوری دو ہزار چودہ کو ایران سے آنے والی زائرین کی بس کوئٹہ مشرقی بائی پاس پر نشانہ بنی۔ واقعہ میں تین افراد جاں بحق اور انچاس زخمی ہوئے۔ اس سے پہلے چھبیس اکتوبر دو ہزار تیرہ کو مستونگ میں بس کو اڑانے کی کوشش کی گئی، جسے ناکام بناتے ہوئے دو ایف سی اہلکار جام شہادت نوش کرگئے۔ تیس دسمبر دو ہزار بارہ کو بھی مستونگ میں ہی زائرین کے خون سے ہولی کھیلی گئی۔ دہشتگردوں کے حملے میں انیس افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ اسی سال اکیس دسمبر کو بھی زائرین کی بس نشانہ بنی۔ دہشتگردوں نے تین افراد کی جانیں لے لیں۔ انیس ستمبر دو ہزار بارہ کو بھی دہشتگردی کے واقعہ میں تین زائرین جاں بحق اور نو زخمی ہوئے۔ آٹھ جون دو ہزار بارہ کو ایران جانے والی بس کو نشانہ بنایا گیا جس میں چھ افراد جان سے گئے۔ اسی ماہ کی گیارہ تاریخ کو بھی ایک بس کو ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے اڑا دیا گیا۔


دوسری جانب کالعدم لشکر جھنگوی نے مستونگ سانحہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ 


 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬