رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے آج اپنی سلسلہ وار تفسیر قران کریم کی نشست میں جو سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی موجودگی میں مدرسہ حجتیہ قم میں منعقد ہوئی سورہ مبارکہ «زمر» کی تفسیر کی ۔
انہوں ںے ایت «أَلَیْسَ اللَّهُ بِکَافٍ عَبْدَهُ وَیُخَوِّفُونَکَ بِالَّذِینَ مِنْ دُونِهِ وَمَنْ یُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ» کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس ایت میں عبد سے مراد پیغمبر اسلام(ص) ہیں ، بعض افراد نے افواہ پھیلادی کہ ممکن ہے کہ بت مرسل آعظم (ص) کو نقصان پہونچا دیں تو خداوند متعال نے اس ایت میں فرمایا کہ « أَلَیْسَ اللَّهُ بِکَافٍ عَبْدَهُ» کیا خدا اپنے بندے (پیغمبر اسلام ص) کے لئے کافی نہیں ہے ۔
اس مرجع تقلید نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خداوند متعال قرآن اور پیغمبر اسلام(ص) کا محافظ ہے کہا: خداوند متعال دین اسلام کا محافظ ہے چاہے مغرب و مشرق، اسلام کے خلاف یکجا بھی ہوجائیں ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے خداوند متعال مذھب تشیع کا محافظ و نگہباں ہے کہا: داعش جس قدر بھی شیعت کے راستہ میں روڑے اٹکنا چاہیں کامیاب نہیں ہوسکتے کیوں کہ مذھب تشیع کا محافظ خدا متعال ہے ۔
قران کریم کے معروف استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تفسیر کے لئے آیات کو ایک دوسرے قریب قرار دیا جائے کہا: اگر کسی ایک ایت کی دوسری ایت پر توجہ کئے بغیر تفسیر کریں تو تفسیر بالرای کا شکار ہوجائیں گے ۔
ادارہ امام صادق علیہ السلام کے سربراہ نے قرانی آیات کی نگاہ میں ہدایت کی تعریف کرتے ہوئے کہا: ہدایت کی ایک قسم تکوینی ہدایت ہے ، اس ہدایت میں انسان کا کوئی کردار نہیں کیوں کہ تکوینی ہدایت خداوند متعال کی جانب سے اور تمام کائنات کے شامل حال ہے ۔
انہوں ںے مزید کہا: تمام انسان فطرتا خدا کی تلاش میں ہیں، یہ اسباب و وسائل ہیں جو اسے مختلف آئین و ادیان کا شکار کردیتے ہیں ۔
اس مرجع تقلید نے ہدایت کی دوسری قسم "ہدایت تشریعی" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہدایت تشریعی انسانوں سے مخصوص ہے ، ہدایت تشریعی کبھی عقل کے وسیلہ اور کبھی انبیاء و اولیاء الھی علیھم السلام اور استاذہ اور نیک بندوں کے ذریعہ انجام پاتی ہے ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے یہ کہتے ہوئے کہ ہدایت تشریعی تمام انسانوں کے لئے ہے کہا : بعض افراد ہدایت تشریعی سے استفادہ کرتے ہیں اور خداوند متعال بھی ان افراد کی غیب سے مدد کرتا ہے ۔
قران کریم کے معروف استاد نے ایت «نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْکَ نَبَأَهُم بِالْحَقِّ إِنَّهُمْ فِتْیَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى» کو ہدایت تشریعی پر دلیل جانا اور کہا: تیسری ہدایت ہمارے اختیار سے باہر ہے مگر یہ ہدایت جس کے شامل ہو وہ ھرگز گمراہ نہ ہوگا ۔
انہوں ںے ایت «أَلَیْسَ اللَّهُ بِعَزِیزٍ ذِی انْتِقَامٍ» کی تفسیر میں کہا: اس ایت میں خداوند متعال کی دو صفت " عزیز و صاحب انتقام " کا تذکرہ ہے ، عزیز یعنی یہ کہ خداوند متعال نیک عمل کی اچھی جزاء دیتا ہے اور چونکہ وہ قادر ہے لھذا منتقم ہے ، یعنی گناہگاروں کو دوزخ میں ڈالنے کی قدرت رکھتا ہے ۔