رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے 21 رمضان کے موقع پر ارسال کردہ پیغام میں 21 رمضان یوم شھادت امام المتقین حضرت امیرالمومنین علی ابن طالب علیھما السلام کی تعزیت پیش کی ۔
انہوں ںے یہ کہتے ہوئے کہ علوی سیاست کا یہ امتیاز رہا ہے کہ حکومت کا حصول کبھی ہدف نہیں بلکہ اپنے اصلی اور اعلی ہدف تک پہنچنے کا ذریعہ ہے کہا: امیرالمومنین (ع) کی ذات کا ایک منفرد پہلو عدل و انصاف کا نفاذ ہے جو انہیں دنیا کے تمام سابقہ اور آئندہ حکمرانوں سے جدا اور منفرد کرتا ہے آپ نے عدل و انصاف کا معاشروں، ریاستوں، تہذیبوں، ملکوں، حکومتوں اور انسانوں کے لیے انتہائی اہم اور لازم ہونا اس تکرار سے ثابت کیا کہ عدل آپ کے وجود اور ذات کا حصہ بن گیا اور لوگ آپ کو عدل سے پہچاننے لگی۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اپنے ملک اور معاشرے میں عدل اجتماعی نافذ کرنے تک آپ کی پوری زندگی عدل سے مزین رہی اور آپ نے گھر سے لے کر معاشرے اور حکمرانی تک عدل و انصاف کے معاملات میں کبھی مصلحت سے کام نہیں لیا اسی عدل کے سبب آپ (ع) کی شہادت واقع ہوئی ہے کہا: علوی سیاست کا یہ امتیاز رہا ہے کہ امیر المومنین (ع) نے حکومت کا حصول کبھی ہدف نہیں سمجھا بلکہ اپنے اصلی اور اعلی ہدف تک پہنچنے کا ذریعہ قرار دیا، انکے اقوال و فرامین حکمرانوں کے لئے روشن مثالیں ہیں کہ وہ گڈ گورننس قائم کرتے وقت کس طرح اپنی ذات پر قوم کو ترجیح دیتے ہیں اور انصاف کا قیام کسی مصلحت کے بغیر کرتے ہیں۔
انہوں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حضرت (ع) کی طرف سے مالک اشتر کو گڈگورننس اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے ارسال کردہ ہدایات آج کے دور کے حکمرانوں کے لئے مشعل راہ ہیں کہا: جب ہم امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالبؑ کی شہادت کی وجوہات کا جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کو امیر المومنین(ع) کی ذات اور جسم سے دشمنی نہیں تھی بلکہ ان کی فکر اور اصلاحات سے عدوات تھی جو کہ علی ابن ابی طالب علیھما السلام نے سیاسی، معاشی اور معاشرتی میدانوں میں کی تھیں۔ لہذا کہا جاسکتا ہے کہ امیر المومنین(ع) کی شہادت ایک شخص یا فرد کی نہیں ایک سوچ، فکر اور نظریے کی شہادت ہے ۔