رسا نیوز ایجنسی کا قائد انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائیٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران میں عید فطر پورے دینی و ملی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی اور نماز عید کے پرشکوہ انعقاد سے عید کی کشش دو بالا ہو گئی۔ صاحب ایمان اور یکتا پرست عوام نے ایک مہینے کی بندگی اور تقوی سے آراستہ اعمال کا شکرانہ ادا کیا۔ مصلائے تہران میں عید الفطر کی نماز کے لئے صبح سویرے سے ہی نمازیوں کا ہجوم لگ گیا اور دار الحکومت تہران کے روزہ دار عوام نے قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں عید الفطر کی نماز ادا کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے نماز عید کے پہلے خطبے میں اس مبارک و مسعود دن کی تبریک و تہنیت پیش کی اور ماہ رمضان کے دوران پورے ایران میں تلاوت کلام پاک کی محفلوں کے وسیع پیمانے پر اہتمام، ذکر و مناجات، افطاری کے پروگراموں، شب قدر میں دعا اور توسل و تضرع اور یوم قدس کے موقعے پر قوم کے عظیم جوش و خروش اور غیظ و غضب کو رحمت و برکات الہیہ کے حصول کی تمہید قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انہی پر کشش حقائق کی برکت سے قوم نے سرخروئی اور سرفرازی کے ساتھ رمضان المبارک کے مہینے کو عید سعید فطر کی دہلیز تک پہنچایا۔
قائد انقلاب اسلامی نے عوام الناس کو ماہ رمضان المبارک میں ملنے والے ثمرات کی حفاظت کی دعوت دی اور گزشتہ سال معاشرے میں سادگی کے ساتھ افطاری کے پروگراموں کو توسیع سے متعلق اپنی گزارش کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ خوشی کا مقام ہے کہ اس سال سڑکوں اور عمومی و مذہبی مقامات پر سادگی کے ساتھ وسیع پیمانے پر افطاری دینے کا عمل دیکھنے میں آیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس طرح کی چیزیں اسلامی طرز زندگی کی ترویج میں بہت موثر ہیں چنانچہ انہیں زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس سال یوم قدس کی ریلیوں کو ملت ایران کی عمومی ہمت و شجاعت کی آئینہ قرار دیا اور جلوسوں میں تمام طبقات کے لوگوں بالخصوص بچوں کو آغوش میں اٹھائے ماؤں کی شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس سال کا یوم قدس واقعی بڑا عظیم دن تھا اور عظیم الشان ملت ایران نے اپنی بیداری اور قوت ارادی سے ساری دنیا کو آگاہ کر دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نماز عید الفطر کے دوسرے خطبے میں غزہ کے تازہ واقعات کے بارے میں گفتگو کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے غزہ کے بحران کو عالم اسلام اور دنیائے بشریت کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیا اور غزہ کے معصوم بچوں کے قتل عام اور اس سرزمین کی ماؤں کی مظلومیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ صیہونی حکومت نام کا خونخوار بھیڑیا غزہ میں المیہ رقم کر رہا ہے لہذا دنیا کو چاہئے کہ اس خونخوار اور کافر حکومت کے جرائم پر اپنا رد عمل دکھائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے غزہ کے بحران کے سلسلے میں تین نکات پر خاص طور پر تاکید کی۔ 1- صیہونیوں اور ان کے حامیوں کے جرائم کی مذمت اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی ضرورت، 2- غزہ کے عوام کی بے نظیر مزاحمت و استقامت کی قدردانی، 3- فلسطینی قوم کو تقویت اور ضروری ساز و سامان کی فراہمی کی ضرورت۔
قائد انقلاب اسلامی نے غزہ میں صیہونی حکومت کے عمائدین کے آشکارا جرائم کو نسل کشی اور عظیم تاریخی المیہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جرائم کا ارتکاب کرنے والوں اور ان کے سامراجی حامیوں سب کی عالمی سطح پر مذمت اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی ہونی چاہئے، خواہ یہ مجرم بر سر اقتدار ہوں یا اقتدار سے ہٹ کر سرنگوں ہو چکے ہوں، اس کا مطالبہ دنیا کی اقوام کے ترجمانوں، مصلحین اور دردمند افراد کو پر زور انداز میں کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے غزہ کے عوام کی حیرت انگیز قوت برداشت اور قابل تحسین مزاحمت کو غزہ کے مسئلے کا دوسرا اہم نکتہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ غزہ کے عوام ایک علاقے میں پوری طرح محصور ہیں اور ایسے عالم میں کہ ان کے محدود وسائل پر شب و روز پست، خبیث، نجس اور بے رحم صیہونی دشمن کے بے رحمانہ حملے بھی جاری ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ شجاعت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے غزہ کے مظلوم عوام کی پائیداری و استقامت کی طاقت کو سب کے لئے بہت اہم درس قرار دیا اور فرمایا کہ تصور سے بالاتر یہ استقامت انسان کی پائیداری کی طاقت اور ایک قوم کی استقامت کا آئینہ ہے اور سرانجام اذن الہی سے یہی عوام اپنے دشمن پر فتحیاب ہوں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے غزہ کے عوام پر جنگ بندی مسلط کرنے کی صیہونی حکومت اور اس کے مجرم امریکی و یورپی حامیوں کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت جارح دشمن اپنے کئے پر پشیمان ہے اور جنگ بندی کی کوشش میں لگا ہوا ہے اور یہ مزاحمت کی کامیابی کی علامت ہے۔ آپ نے فرمایا: " اسی وجہ سے صیہونیوں کے جرائم پیشہ حامی بھی غزہ کے عوام پر جنگ بندی مسلط کرکے صیہونی حکومت کو نجات دلانے کی کوشش کر رہے ہیں"
قائد انقلاب اسلامی نے تیسرے نکتے کی تشریح کرتے ہوئے استکباری محاذ کے رہنماؤں اور منجملہ امریکی صدر کے حماس اور جہاد اسلامی جیسی فلسطینی تنظیموں کو غیر مسلح کرنے پر مبنی بیانوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی تنظیموں کو غیر مسلح کرنے کا مقصد یہ ہے کہ فلسطین کے عوام کے دفاع کے لئے مزاحمتی تنظیموں کے پاس جو محدود وسائل ہیں وہ بھی ان سے چھین لئے جائیں تا کہ صیہونی حکومت جب چاہے فلسطین کو کچل کر رکھ دے اور فلسطینیوں کے پاس اپے بچاؤ کا کوئی ذریعہ نہ رہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے خطبے کے آخر میں فرمایا کہ بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے حامیوں کے موقف اور کوشش کے برخلاف ہمارا نظریہ یہ ہے کہ تمام عالم اسلام کا فرض ہے کہ جہاں تک ممکن ہے فلسطینی عوام کو وسائل اور ساز و سامان فراہم کرے۔