رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین میں شیعہ کے رہبر آیت الله شیخ عیسی قاسم نے شہر دراز کے مسجد امام صادق (ع) میں منعقدہ اس ہفتہ کی نماز جمعہ کے خطبہ میں اس ملک کے بحران کو حل کرنے کی اپیل کی اور بیان کیا : آل خلیفہ حکومت اختلاف پیدا کرنے اور قبیلہ ای فتنہ کے رواج دینے سے پرہیز کرے ۔ آل خلیفہ حکومت کی اشتغال انگیز تقاریر اس ملک میں مختلف مشکلات ایجاد کرنے کا سبب بن رہی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : بحرین کی عوام اس ملک کی مشکلات کو پر امن صورت میں حل کرنے کا مطالبہ کرتی ہے اور اس سلسلہ میں مختلف قسم کے منصوبہ آل خلیفہ حکومت کو دے چکی ہے ۔
بحرین کی شیعہ رہنما نے منتخب حکومت بنانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا : بحرین کی عوام انتخاب شدہ پارلیہ مینٹ اور حکومت بنانے کا مطالبہ کر رہی ہے ۔ آل خلیفہ حکومت نہیں چاہتی ہے کہ عوام کے مطالبہ پر غور کیا جائے اور جمہوریت کا قیام ہو ۔
انہوں نے غزہ کے مسئلہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : موجودہ بحران میں فلسطین کی عوام اور صہیونی حکومت کے ساتھی عربی ممالک مقابلہ میں ہیں ۔ کیوں عربی ممالک اسرائیل غاصب حکومت کی مال و اسلحہ سے حمایت کر رہی ہے ۔ کیا منفور صہیونی حکومت اور سامراجی دنیا کی حمایت عربوں کے شان کے مطابق ہے ؟ ۔
عیسی قاسم نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : عربی میڈیہ ۲۰۰۶ عیسوی کی طرح اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ کے زمانہ کی طرح شدید طور سے فلسطینی مقاومت کی تنقید کر رہا ہے اور اسرائیل کی ہر طرح سے حمایت کر رہا ہے ۔ وہ لوگ مقاومت کو غزہ کی عوام کے بہائے جا رہے خون کا ذمہ دا ر جانتے ہیں ۔
انہوں نے مفتیوں کی طرف سے ایک طرفہ و بے بنیاد فتوا پر تنقید کرتے ہوئے بیان کیا : وہابی مفتی اور بعض اہل سنت شدت پسند مفتیوں نے جہاد کا فتوا دے کر خطے کے ممالک میں فتنہ پھیلا رہی ہے ۔ وہ لوگ اشتعال انگیز جہاد کا فتوا دینے کے بجائے صہیونی حکومت کے ظلم و جرائم کے خلاف غزہ کی مظلوم عوام کی حمایت کے لئے فتوا دیں ۔
بحرین کے عالم دین نے وضاحت کی : غزہ کی عوام اسرائیل حکومت کی طرف سے دیوانہ وار حملہ کے رو برو ہے ۔ اسرائیلی ڈرپوک لوگ ہیں کہ جو صرف جدید ترین اسلحہ کی وجہ سے اپنے خود نمائی کی ہمت کرتے ہیں ۔
بحرین کے شیعہ رہنما نے اسرائیل حکومت کے مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : غزہ کا محاصرہ ، مکانوں کی تباہی اور بے گناہ لوگوں کا قتل ہونا اس ایام میں خطے کی عوام کی یہ حقیقت ہے ۔