رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی کابینہ کی پہلی مسلمان خاتون وزیر سعید وارسی جو برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیویڈ کامرون کے کابینہ میں مشاور وزیر کے عنوان سے فعالیت کر رہی تھیں اس ملک کی حکومت کی طرف سے غزہ کی مظلوم عوام کے سلسلہ میں نقطہ نظر کو غیر قابل دفاع جانا اور اخلاقی اعتبار سے اپنے عہدہ سے استعفی دے دیا ۔
برطانوی لبرل ڈیموکریٹس کے سابق رہنما منزیس کمپبل اس سلسلہ میں کہتا ہے : وارسی کا استعفی حقیقت میں اس بات کو بیان کر رہی ہے کہ غزہ کے سلسلہ میں برطانوی حکومت کی طرف سے موجودہ موقف ملک کے تمام بخش اور موجودہ پارلیہ مینٹ کی نا رضایت و غصہ کا سبب ہے ۔
برطانیہ کی مسلم کونسل جو اس ملک کے اسلامی گروہ میں سب سے زیادہ فعال گروہ ہے اس کے سربراہ شجاع شفیع نے بھی اپنا رد عمل پیش کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وارسی نے ایک اصولی موقف کو اپنایا ہے اور انسانیت کے ناطے اس نے یہ قدم اٹھایا ہے ۔
یہ اس وقت ہے کہ برطانیہ کے وزیر اقتصاد جورج اوزبرن جس کا ڈیویڈ کامرون کے نذدیک ترین شخص میں شمار کیا جاتا ہے اس نے برطانوی کابینہ کی مسلمان خاتون کی طرف سے اپنے عہدہ سے استعفا دینے کو نا امید کرنے والا غیر ضروری جانا ہے ۔
سعیده وارسی وکیل اور ایک مھاجر پاکستانی کارگر کی بیٹی ہے اور سن ۲۰۱۰ عیسوی سے ابھی تک ڈیویڈ کامرون کے کابہنہ میں ممبر رہی ہے ۔
انہوں نے اپنے استعفی نامہ میں لکھا ہے : میرے نظریہ کے مطابق حالیہ میں غزہ کے بحران اور مشرق وسطی میں امن پر عمل کے متعلق برطانوی حکومت کا رد عمل اخلاقی اعتبار سے جواز کے قابل نہیں رہا ہے ، یہ برطانیہ کے قومی منافع کے مطابق نہیں ہے اور طویل مدت میں بین الاقوامی و اندرونی سطح پر ہمارے ملک کے چہرہ پر غلط اثر کا باعث ہوگا ۔