‫‫کیٹیگری‬ :
09 August 2014 - 16:17
News ID: 7119
فونت
رسا نیوز ایجنسی - پاکستان کی بنیادوں میں تو ایسی کوئی کجی نہیں تھی۔ اس کے بانیوں کا کردار انتہائی شفاف اور اُجلا تھا ۔ کوئی ایک نام بتا دو جس نے دھونس، دھاندلی، زبردستی اور غیر جمہوری رویے کا مظاہرہ کیا ہو۔ بانی پاکستان کی اصول پسندی اور جمہوریت پسندی کی دُنیا معترف ہے ۔
ڈاکٹر مرتضي مغل


ڈاکٹر مرتضی مغل


محترمہ فاطمہ جناح کی زندگی بھی جمہوریت کی بالادستی کی جدوجہد میں گزری۔ اداروں کی مضبوطی اور پارلیمان کی بالادستی کے لئے قائد نے کتنی شدت کے ساتھ نصیحتیں کی تھیں۔


راتوں کو معافیاں تلافیاں اور دن کو بڑھکیں۔فوج کی ترجمانی نہیں لیکن حقیقت یہ کہ ‘دن دے ویلی‘ جیڑے لوکی تیرے عیب سناندے نیں۔راتیں کپڑا منہ تے لے کر تیرے کول جا بھیندے نیں۔


عمران خان کس نئے پاکستان کی بات کر رہے ہیں۔ دروغ گوئی کا بھی کوئی ڈھنگ ہوتا ہے۔ اگر 11 مئی کو منتخب ہوئے والی حکومت جعلی ووٹوں کا نتیجہ ہے اور اگر عوام کا مینڈیٹ چرا لیا گیا ہے تو اس چوری کا جناب خان صاحب کو پہلے سے ہی ادراک تھا۔ پھر خیبرپختونخواہ میں جعلی حکومت بنانے کی کیا ضرورت تھی۔ صبر کر لیتے اور کہتے کہ نہیں جناب میں نہیں مانتا۔ الیکشن دوبارہ کرائے جائیں۔ اسمبلی کے پہلے اجلاس میں میاں نوازشریف کو مبارکبادیں اور اب صلواتیں۔ ایک سال میں آخر اس ملک کو کیا ہوگیا جو پچھلے 68 برسوں میں  نہیں ہوا۔ اچانک ایک طوفان برپا کردینا اور بجلی ، مہنگائی اور بے روزگاری کے ستائےعوام کا بچا کھچا سُکھ چین بھی چھین لینا کہاں کی اور کیسی تبدیلی ہے ۔


ہاں ہر کسی کی ذات سب سے اول ہوگئی ہے۔ ہر کوئی اپنی اپنی انا کے پنجرے میں گھات لگائے بیٹھا ہے۔ لوگوں نے سُکھ کا سانس لیا تھا کہ چلیں اب پانچ برس تو سکون سے گذریں گے اور درمیان میں انتخابی عذاب میں  مبتلا نہیں  ہونا پڑے گا۔ لیکن یہ عوام بے بس ہیں۔ انقلابیوں اور نئے پاکستان کے معماروں کو تازہ خون چاہئے ۔


چودہ اگست کو کیا ہوگا؟ ہر زبان پر یہی سوال ہے ۔ انائیں انائوں سے ٹکرائیں گی۔ ذاتی مفادات قومی مفادات کو دبوچ لیں گے ،  لاشیں گرانے والے تیار بیٹھے ہیں۔ اگر نیک دل اور نرم مزاج لوگوں کی کوششیں کامیاب نہ ہوسکیں تو ’’بوٹوں‘‘ کی آوازیں ایک بار پھر گونجیں گی۔ یہ کہانی یوں ہی چلتی رہے گی۔’’سیاسی گنڈ کپ‘‘ جیلوں میں ہوں گے اور گولی والے ان کو ’’ٹھڈی‘‘ مار رہے ہوں گی۔


سب اپنی اپنی اخلاقی اور سیاسی فتح کے مرثیے لکھیں گے۔  میرا ملک  پھر خون کے آنسو روئے گا اور وہ بھی اپنی آزادی کے دن !


سنو! اس ملک نے آپ کو حکمران بنایا۔ کسی کو صوبے کا اقتدار دیا کسی کو مرکز میں براجمان کرایا۔ سب ایک ہی کلاس کے لوگ ہو۔ سب اہل اقتدار ہو۔ عوام صرف اتنا چاہتے ہیں کہ اس ملک کی دنیا میں مزید بے عزتی مت کرو۔ اس مُلک کو معاف کردو! معاف کردو !
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬