10 August 2014 - 10:48
News ID: 7122
فونت
لبنان کے ایک اہل سنت عالم دین :
رسا نیوز ایجنسی ـ لبنان کے ایک اہل سنت عالم دین نے وہابیوں کے نظریہ اور اسلام کے چہرہ کو خراب کرنے کی فکر کی شدید مذمت کی ہے اور بیان کیا : اسرائیل اور امریکا اس کوشش میں ہے کہ اسلامی مقاومت و مزاحمت کو داعش اور دوسرے تمام دہشت گرد گروہ کی طرح تعارف کرائے ۔
شيخ ماهر حمود


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لبنا کے شہر صیدا کے مسجد قدس کے امام جمعہ شیخ ماهر حمود نے لبنان کے نیوز چائینل المنار کے سائیٹ پر شایع کردہ بیان میں اس بیان کے ساتھ کہ بعض سیاسی تحریک کی غلطیاں نے اس ملک کی حالات کو بحران اور کشیدگی کی طرف لے گئی ہے بیان کیا : ملک شام کے بحران میں نظریہ کے اختلاف نے لبنان پر منفی اثر ڈال رکھا ہے اور اس کے با وجود کے بعض لوگوں کا عقیدہ تھا کہ شام میں عوامی انقلاب ہو رہا ہے لیکن مرور زمان سے مشخص ہوا کہ یہ ایک سازش کے تحت ہو رہا ہے تا کہ شام کو کمزور کیا جا سکے ۔

انہوں نے عراق و شام میں دہشت گرد گروہ کے اقدامات جس کے ذریعہ ہزاروں بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا گیا جس کو خطے میں فتنہ و اختلاف پھیلانے کے منصوبے کے لئے ایک واضح و روشن دلیل جانا ہے اور بیان کیا : ان تمام دلائل کے با وجود کس طرح بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ شام میں عوامی انقلاب کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے ۔ 

لبنان کے اس اہل سنت عالم دین نے خطے میں تشدد و دہشت گردی میں اضافہ کو حزب اللہ لبنان کی منفی تاثیر کے دعوے کو رد کرتے ہوئے بیان کیا : اسلامی مقاومت سب لوگوں سے پہلے تکفیری تحریک کے خطرے سے با خبر تھا اور ان لوگوں سے مقابلہ شروع کر دیا جس کی وجہ سے لبنان کو تکفیری گروہ کے شر سے محفوظ رکھا ۔


شیخ ماهر حمود نے یاد دہانی کرتے ہوئے کہا : تکفیری وہابیوں کے انتہا پسند نظریہ کی پیروی کرتے ہوئے اور سعودی عرب کے تیل کے ڈالروں کی مدد سے اسلام کے مقدس چہرے کو خراب کر رہا ہے اور عراق اور دوسرے تمام ممالک میں دینی اقلیتی شہریوں کو قتل کر کے اسلام کے چہرے کو خراب کر رہا ہے ۔

انہوں نے اعتدال پسند اہل سنت نظریہ اور انتہا پسند وہابی نظریہ کے درمیان کسی بھی طرح کے تعلق ہونے کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی : وہابی خود کو اہل سنت ہونے سے متعارف کرتے ہوئے دنیا کے تمام لوگوں کو اپنے گمراہ نظریہ پیش کر رہے ہیں ۔ وہ نظریہ جس میں عقلی امور کی طرف توجہ نہیں دی گئی ہے اور بدعت کی پیروی پر استوار ہے کہ جو اسلامی دنیا کو قدیمی و دقیانوسی ہونے کو دکھاتا ہے ۔

 شیخ ماهر حمود نے اس تنقید کے ساتھ کہ لبنان میں بعض سیاسی تحریک جیسا کہ ۱۴ مارچ پارٹی جس کی تمام کوشش یہ تھی کہ کسی بھی طرح شام میں امریکا کا حملہ ہو بیان کیا : یہ سیاسی تحریکیں شام میں تکفیری گروہ کا مقابلہ کے لئے حزب اللہ لبنان کی موجودگی کی مذمت کرتا تھا اور خود دوسری طرف مسلسل اوباما سے بشار اسد حکومت کا تختہ پلٹنے کا مطالبہ کرتا تھا ۔ 

انہوں نے وضاحت کی : لبنان و عراق میں ایک ساتھ دہشت گردانہ اقدامات میں اضافہ صہیونی حکومت کی زیادتی ان مقاصد کے حصول کے لئے ہے کہ امریکا اور اسرائیل فلسطین میں اسلامی مقاومت طاقت کو داعش اور دوسرے تمام دہشت گرد گروپ کی طرح دنیا والوں کے سامنے پیش کرے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬