رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رهبر معظم انقلاب اسلامی ایران ، حضرت آیت الله العظمی سید علی خامنہ ای نے آج بدھ کی صبح ایرانی وزیرخارجہ اور مختلف ممالک میں موجود اسلامی جمھوریہ ایران کے سفراء سے ملاقات کی ۔
رہبرانقلاب اسلامی فرمایا :دانشمندانہ اور فعال سفارتکاری سے نہایت ہی اہم سیاسی، اقتصادی، انسانی اور سماجی نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں جو کسی بھی طرح کے اقدامات منجملہ بڑی مہنگی اور خطرناک جنگوں سے بھی حاصل نہیں ہوسکتے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے علاقے میں حالیہ برسوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : کچھ طاقتوں نے پیسے اور ہتھیار کے بل بوتے پر اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہیں لیکن کچھ ایسے بھی ملک تھے جنہوں نے ہوشیاری، داشمندی اور محنت سے اپنے مفادات کی بخوبی حفاظت کی۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی خصوصیات میں مظلوم کا کھلم کھلا، بھرپور اور حقیقی معنی میں دفاع کرنا نیز دنیا پر حاکم تسلط پسند نظام کی مخالفت شامل ہے فرمایا : اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد کے برسوں میں یہ خصوصیت فلسطین و لبنان کی قوموں اور ان کے مجاہدین اور اس طرح دیگر قوموں کے دفاع میں جلوہ گر رہی ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے ساری دنیا کے ساتھ تعاون پر تاکید اور امریکی و صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون کی نفی کرتے ہوئے فرمایا : جب تک امریکہ کی دشمنی اور امریکی حکومت اور امریکی کانگریس کی جانب سے ایران کے خلاف دشمنانہ بیان بازی جاری رہے گی امریکہ اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
آپ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ بعض خاص موقعوں کے علاوہ ایران کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہی پہنچے گا کہا: امریکیوں کے ساتھ حالیہ مذاکرات میں جو وزارت خارجہ کی سطح پر ہوے ہیں ایران کو کچھ فائدہ نہیں ہوا بلکہ امریکیوں کالہجہ اور زیادہ تیز اور توہین آمیز ہوگیا اور پابندیوں میں بھی اضافہ ہوگیا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے مزید فرمایا : البتہ ہم ایٹمی مذاکرات کو جاری رکھنے سے نہیں روک رہے ہیں اور وزیر خارجہ اور ان کی ٹیم نے جو کام شروع کیا ہے اور جس میں انہیں پیشرفت حاصل ہوئی ہے وہ جاری رہے گا لیکن یہ سب کے لئے ایک گرانقدر تجربہ ہے جس سے سب کو سمجھ لینا چاہیے کہ امریکیوں کے ساتھ بات چیت کرنے سے ان کی دشمنی میں بالکل کوئی کمی نہیں آتی ہے اور اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے غزہ میں صیہونی جرائم میں امریکہ کی شرکت کی بنا پر قوموں کے دلوں میں امریکہ کی نفرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : دنیا میں کوئی بھی ایسا انسان نہیں ہے جو غزہ میں صیہونی حکومت کی نسل کشی اور مجرمانہ کاروائیوں میں امریکہ کی شراکت کا منکر ہو بنابریں یہ امریکہ ہے جو آج کمزور موقف کا حامل ہے۔
انہوں نے غزہ کے مظلوم عوام کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ غزہ کا صیہونی محاصرہ ختم ہونا چاہیے اور کوئی بھی انصاف پسند انسانی اس برحق مطالبے سے انکار نہیں کرسکتا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے امید ظاہر کی کہ عراق کے نئے وزیر اعظم کے تعین سے عراق کی مشکلات حل ہوجائیں گی اور حکومت فتنہ پھیلانے والوں پر غلبہ حاصل کرلے گی۔