18 August 2014 - 08:24
News ID: 7149
فونت
ڈاکٹر طاہرالقادری :
رسا نیوز ایجنسی ـ عوامی تحریک کے زیر اہتمام خیابان سہروردی پر گذشتہ تین روز سے دھرنا جاری ہے، دھرنے میں مرد، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے ۔
ڈاکٹر طاہرالقادري


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام خیابان سہروردی پر گذشتہ تین روز سے دھرنا جاری ہے، دھرنے میں مرد، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے، آپبارہ چوک سے لیکر آئی ایس آئی دفتر کے سامنے تک تاحد نگاہ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر موجود ہے جو اس عزم کا اعادہ کررہا ہے کہ وہ اپنے قائد کے ہمراہ انقلاب کی کامیابی تک یہاں موجود ہیں۔

اس انقلابی احتجاجی دھرنے میں مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل اور مسلم لیگ قاف کے کارکنان کی بڑی تعداد بھی موجود ہے، ایم ڈبلیو ایم کی طرف سے دھرنے میں ایک خصوصی کمیپ بھی لگا دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے تاکید کی : اپنے مطالبات کی منظوری تک یہاں سے جانے والے نہیں ہیں، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ آج رات کے بعد ہماری ڈیڈلائن میں چوبیس گھنٹے رہ جائیں گے، انقلاب سے کم کسی بات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، اگر کسی کو مذاکرات کرنے ہیں تو وہ انقلاب مارچ کے شرکاء سے کریں، میں کسی سے مذاکرات نہیں کروں گا۔

انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا : لگتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف چند دن یا چند گھنٹے جاتی امرا محل میں بیٹھ کر حکومت چلانا چاہتے ہیں، ملک میں جمہوریت کا حامی ہوں اور مارشل لا کسی صورت قبول نہیں، جسے مذاکرات کرنا ہیں وہ انقلاب مارچ میں شریک عوام سے کریں اور اگر شریف برادران مزید اقتدار میں رہے تو ملکی بقا خطرے میں پڑ جائے گی۔

اسلام آباد کے سہروردی روڈ پر انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے وضاحت کی : نواز شریف ایوان وزیراعظم چھوڑ کر لاہور جا چکے ہیں اور لگتا ہے کہ وزیراعظم اپنی حکومت کے چند گھنٹے جاتی امرا میں ہی گزارنا چاہتے ہیں۔ موجودہ نظام کے تحت کوئی کرپشن ختم نہیں کرسکتا اور ماضی کی نام نہاد حکومتیں ملکی مسائل حل نہیں کرسکتیں، اپنے وسائل سے ملک چلانا ممکن ہے مگر اس کا راستہ صرف اور صرف سبز انقلاب ہے، جس کے لئے اسلام آباد میں ہی رہیں گے، پاک فوج نے ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا اور ہم ملک سے سیاسی اور معاشی دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬