رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حسن روحانی نے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی خدمت میں خط ارسال کر کے ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل کے اعلی مقاصد کے حوالے سے رہنمائی کئے جانے کی قدردانی کی ۔
اس خط میں آیا ہے کہ اسلامی انقلاب کے ثقافتی فلسفے کی روشنی میں ثقافتی پائداری اور اس سلسلے میں دانشمندی کے ساتھ توانائیوں میں اضافہ کی کوشش نیز دھمکیوں کے مقابلے اور نقصانات کے ازالے کی کوششیں، سماج و معاشرے میں اعتدال و نشاط اور امید اور اسی طرح خوداعتمادی کی آئینہ دار ہیں۔
ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل کے سربراہ نے کہا: تمام اداروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایران کے اسلامی انقلاب کے ثقافتی اہداف کے حصول کی کوششوں کو تیز کرتے ہوئے اس حوالے سے تمام خامیاں دور اور ان کی تلافی کرنے کی کوشش کریں ۔
دوسری جانب ایرانی صدر جمہوریہ نے لبنان کے وزیر دفاع سمیر مقبل سے ملاقات میں علاقے میں سلامتی اور استحکام کی حفاظت پر تاکید کی اور کہا: علاقہ سے دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے ۔
انہوں نے علاقے میں موجود دہشتگردوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا: اس علاقے سے دھشت گردوں کو باہر نکالنے کے لئے علاقے کے تمام ممالک کا اتحاد ضروری ہے ۔
ڈاکٹر روحانی نے کہا: ایران نے دہشتگردی کے شکار ممالک شام ، لبنان اور عراق کی ہمیشہ حمایت کی ہے اور آئندہ بھی یہ حمایت جاری رہے گی ۔
انہوں نے غاصب صیہونی حکومت کے خلاف لبنانی عوام کی استقامت اور پائمردی کی تعریف کرتے ہوئے کہا: یہ لبنانی قوم کی استقامت کا نتیجہ ہے کہ جدید ترین ہتھیاروں کے باوجود وہ لبنان پر دوبارہ حملے کی ہمت نہیں کرسکا ۔
ایرانی صدر جمہوریہ نے بعض ممالک کی طرف سے دہشتگردی کی حمایت کی طرح اشارہ کرتے ہوئے کہا : دہشتگردی کی حمایت ایک بہت بڑی غلطی ہے اور دہشتگردوں اور آدم کشوں کی حمایت سے علاقے میں اپنا اثرونفوز نہیں بڑھایا جا سکتا ۔
لبنان کے وزیر دفاع سمیر مقبل نے اس ملاقات میں لبنان کی سلامتی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : لبنان کو غاصب صیہونی حکومت کے علاوہ تکفیری دہشتگردوں کی دشمنی کا سامنا ہے ۔
انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی : پوری لبنانی قوم بشمول تمام مسالک، اقوام اور گروہ لبنانی فوج کے ساتھ ہیں اور وہ دہشتگردی کے خلاف متحد ہیں ۔