16 October 2014 - 12:57
News ID: 7367
فونت
حجت الاسلام شیخ نیئر عباس مصطفوی :
رسا نیوز ایجنسی ـ سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان نے اسکردو میں عید غدیر کی مناسبت سے منعقدہ جشن غدیر سے خطاب کرتے ہوئے بیان کیا : امیرالمومنین علی ابن علی طالب (ع) کی زندگی سراپا نمونہ عمل ہے۔
حجت الاسلام نيرعباس مصطفوي غدير


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان شیخ نیئر عباس مصطفوی نے اسکردو میں عید غدیر کی مناسبت سے منعقدہ جشن غدیر سے خطاب کرتے ہوئے بیان کیا : امیرالمومنین علی ابن علی طالب (ع)  کی زندگی سراپا نمونہ عمل ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : انکی زندگی کا ہر پہلو کمال کی معراج پر تھا ، انکی عبادت کا پہلو بےمثل، انکی شجاعت کا پہلو بےنظیر، علم کے پہلو ناقابل تصور، گویا اگر صفات و کمالات کو دنیا میں حضرت محمد (ص) کے بعد کسی ہستی میں دیکھنا چاہیں تو وہ علی کی ہستی اور علی کی شخصیت ہے ، جانشین نبی میں جہاں دیگر صفات موجود تھیں وہاں علی کی عدالت کی معترف پوری دنیا ہے اور علی پیکر عدالت و اطاعت الٰہی کا نام ہے۔

شیخ نیئر عباس مصطفوی نے کہا : جانشین نبی کی شخصیت کے پہلووں پر غور کیا جائے تو ہر پہلو ایک بحر بیکراں ہے جس کا احاطہ ممکن نہیں، اسی لیے محمد مصطفٰی (ص) نے فرمایا تھا کہ مجھے کسی نے نہیں پہچانا سوائے علی کے اور علی کو کسی نے نہیں پہچانا سوائے میرے۔ علی (ع) کی زندگی کے سربستہ راز کو کھولنے اور انکے فرمودات کی گہرائیوں اور مطالب تک پہنچنا ہمارے بس میں نہیں۔

انہوں نے کہا : علی (ع) نے اپنی پوری زندگی رسول خدا کی سیرت کو احیا کرنے اور الہٰی احکامات کو معاشرے پر نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کی۔ علی (ع)عدالت و شجاعت اور منطق کی طاقت سے اسلامی اور الہی معاشرے کا قیام چاہتے تھے لیکن ظالموں کے لیے صالح امام عمل گراں گزرے اور انہیں محراب عبادت میں شہید کر دیا۔

سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان نے تاکید کی : علی (ع)کی زندگی کا ارمان ایک صالح اور الٰہی معاشرہ کا قیام تھا جہاں عدل کا دور دورہ ہو انصاف اور محبت ہو، ظالم کا گھیرا تنگ ہو اور مظلومین کو انکا حق ملے۔ امام علی(ع) ایک لمحہ کے لیے بھی کسی ظالم اور فاسد معاشرہ کو اور طاغوتی نظام کو برداشت کرنے کے آمادہ نہیں تھے۔ ہمیں بھی امام علی (ع) کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے عدل کو اپنا نظام بنانا چاہیئے۔ ظالم نظام کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬