رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق مجلس خبرگان رہبری کے صدر آیت الله مهدوی کنی پانچ مہینہ کی طولانی بیماری کو برداشت کرنے کے بعد آج صبح اس فانی دنیا سے ابدی دنیا کے لئے کوچ کر گئے ۔
آیت الله مهدوی کنی 6 جون سے ہسپتال میں تھے اور آج صبح ان کی طبیعت مزید خراب ہوئی جس کی وجہ سے ڈاکٹروں نے بہتر کرنے کی بہت کوشش کی مگر ان کی کوشیشیں کامیاب نہ ہو سکی اور وہ اس دنیا سے کوچ کر گئے ۔
آیت الله محمد رضا مهدوی کنی 6 اگست سن 1931 عیسوی میں تہران کے کن علاقہ میں پیدا ہوئے اور وہ اپنی ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ کے اسکول میں تمام کی اور تہران میں مدرسہ علمیہ لرزادہ میں داخلہ لیا اور وہاں مرحوم آیت الله برهان کی خدمت سے علمی و اخلاقی کمالات حاصل کئے ۔
وہ سن 1948 عیسوی میں اپنی دینی تعلیمات کو جاری رکھنے کے لئے قم تک مہاجرت کی اور سن 1961 عیسوی میں اس زمانہ کے مشہور و معروف اساتذہ جیسے حضرات آیات مشکینی، حاج شیخ عبدالجواد سده ای (جبل عاملی)، شهید صدوقی، سلطانی، مجاهدی، رفیعی قزوینی، شعرانی، علامه طباطبایی، آیه الله العظمی بروجردی، امام خمینی، آیه الله العظمی گلپایگانی و ... رضوان الله تعالی علیهم کے دروس عالی فقہ، اصول فقہ ، تفسیر ، حکمت ، کلام و دروس خارج فقہ و اصول میں شرکت کر کے شرف تلمذی حاصل کی ۔
مجلس خبرگان رہبری کے صدر 1961 عیسوی میں تہران واپسی کے بعد مروی کے مدرسہ میں دینی علوم کے تدریس میں مشغول ہو گئے اور سن 1963 عیسوی سے میدان فردوسی میں نئی تعمیر ہوئی مسجد جلیلی میں امامت جماعت کی ذمہ داری قبول کی ۔ یہ مسجد ان کی سیاسی و سماجی سرگرمی کے لئے مناسب جگہ تھی معظم لہ کی طرف سے طاغوت حکومت کے خلاف جد و جہد کی وجہ سے کئی مرتبہ ان کی گرفتاری ، جلا وطنی ، تشدد اور قید کی مشقط برداشت کرنی پڑی ۔
یہ ان عالم دین میں سے آخر شخص تھے جن کو انقلاب اسلامی ایران کے نزدیکی زمانہ میں کئی مرتبہ گرفتار کیا گیا اور انقلاب اسلامی کی شاندار کامیابی کے بعد ان کو آزادی حاصل ہوئی ۔
آیت الله مهدوی کنی انقلاب کی کامیابی کے بعد حضرت امام خمینی قدس سره الشریف کی طرف سے اسلامی نظام کی نئی حکومت کی تشکیل میں مختلف ذمہ داریاں قبول کی تھی ۔