رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کے ساتھ ملاقات میں حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر اور حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد آیت الله عباس کعبی نے غدیر خم کے واقعہ کو سیکولریزم کا نقطہ مقابل جانا ہے اور اظہار کیا : دین اور سیاست کے درمیان جدائی کا منصوبہ غدیر کے پیغام کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے رونما ہوا ہے ۔
انہوں نے اس تاکید کے ساتھ کہ غدیر کا پیغام حکومت کی تشکیل کا معاملہ تھا بیان کیا : غدیر خم میں سیاسی و سماجی نظام حکومتی طرز کے مطابق تشکیل پایا ہے کہ جس کا سب سے اعلی مقام ولی ہے کہ جو خدا کی طرف سے منصوب و معین ہوا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر نے غدیر خم کو پیغمبر اکرم (ص) کے رسالت کا جز جانا ہے اور بیان کیا : ولایت فقیہ بھی غیبت امام زمانہ میں پیغام غدیر کا جز ہے ؛ وہ واقعہ جو غدیر کے روز رونما ہوا وہ امامت الہی کی بنیاد پر حکومت دینی کے تشکیل کا منصوبہ تھا ۔
آیت الله کعبی نے اس بیان کے ساتھ کہ ولایت کا مسئلہ مختلف جہت کا حامل ہے بیان کیا : اهل بیت (ع) کی محبت اهل بیت (ع) کی مرجعیت فکری ، انسان کامل کا مرتبہ یا ولایت تکوینی یہ تمام ائمہ اطهار (ع) سے مرتبت ہیں لیکن یہ تمام غدیر کے اصلی پیغام میں سے نہیں تھے ۔
انہوں نے اس اشارہ کے ساتھ کہ اسلامی انقلاب غدیر کے راستہ کی پیروی کرتا ہے بیان کیا : جمہوری اسلامی ایران کا نظام ولایت فقیہ کی بنیاد پر قائم ہے جو کہ امامت کے نیابت میں ہے اس وجہ سے کہ غیبت کے زمانہ میں امام منصوب سے محرومیت یعنی امام زمانہ (عج) پردہ غیبت میں ہیں اس بنا پر کوئی اسی انداز و روش سے امور کی ذمہ داری کو انجام دے کہ جو علم ، انصاف ، عدالت ، تقوا ، مینیجمینٹ اور مدبرانہ صلاحیت کے ساتھ معاشرے کو انتظار و مہدوی حکومت کی طرف ہدایت کرے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے انقلاب اسلامی کی بنیاد کو مہدوی معاشرے کے لئے مقدمہ جانا ہے اور بیان کیا : یہ انقلاب غدیر کے پیغام سے الہام لیا گیا ہے اور جو شرائط ولی فقیہ کے لئے معین کئے گئے ہیں وہ خود آئمہ اطہار (ع) نے بیان فرمایا ہے جس کی وجہ سے یہ مزید غدیر کے پیغام کا جز ہے ۔