رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق مجمع عالی حکمت اسلامی کے بورڈ آف ڈائریکٹرس کے ممبروں نے اسرا عالمی وحیانی علوم فاونڈیشن میں حضرت آیت الله جوادی آملی سے ملاقات و گفت و گو کی ۔
اس ملاقات کے درمیان حضرت آیت الله جوادی آملی نے اپنی تقریر میں حوزہ علمیہ میں علم فلسفہ کے سابقہ کو بیان کرتے ہوئے کہا : بنیادی نکتہ جس پر سب لوگوں کی توجہ ہونی چاہیئے وہ یہ ہے کہ ہم لوگوں کے لئے اصل قرآن و عترت ہے اور اگر فقہ و اصول یا فلسفہ میں کوئی مطالب قرآن و عترت کے خلاف ہو تو وہ میرے لئے قابل قبول نہیں ہے ۔ لہذا ہر نظریہ یا اختلاف نظر کو ان دو اصل کے تحت ہونا چاہیئے کہ اولاً قرآن و عترت تمام حوزات علمیہ میں اصل ہیں اور ثانیا اگر ہماری فکر قرآن و عترت کے مطالب کے مطابق نہ ہو تو اس کو اپنے سمجھ کے سطح پر ڈال دیں ۔
قرآن کریم کے مشہور مفسر نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں دین مبین اسلام میں علم کا مقام اور اس کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : خداوند عالم نے انسان کے لئے علم کے حصول کو ایک فریضہ قرار دیا ہے اور اس کے سلسلہ میں تاکید کے ساتھ سفارش کی ہے اور خود مشخص کیا ہے کہ طالب علم کس علم کے حصول کی کوشش کرے ۔ خداوند عالم علوم ثلاثہ یعنی "آیات محکمہ" ، "فریضہ عادلہ " ، "سنت قائمہ" کو انسان کے لئے تعارف کرایا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہمارے حوزات علمیہ میں یہ تین علوم فقہ و اصول میں تفسیر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے حوزات علمیہ میں دوسرے علوم کے خلا کا احساس ہوتا ہے ۔
انہوں نے حوزات علمیہ میں آئمہ اطهار علیهم السلام کی عقلی احادیث پر غور و فکر کرنے اور تحقیق کی طرف قدم بڑھانے کی طرف توجہ کرنے کی نصیحت کی ہے اور اظہار کیا : عقلی علوم حقیقت میں آیات و روایات کا حصہ ہے کہ جس کے ذریعہ محکم آیات کو بیان کیا جا سکتا ہے تا کہ اس کے ذریعہ سنت قائمہ و فریضہ عادلہ کی مضبوطی حاصل ہو اور جس کے نتیجہ میں نئے اسلامی تہذیب کے وجود کے لئے زمینہ فراہم ہو اور اس تہذیب کا ظہور ہو ۔