رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق آیت الله محمد تقی مصباح یزدی امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے ایران کے مقدس شہر قم کے حضرت امام خمینی (ره) حسینہ میں نئے تعلیمی سال کے اپنے پہلے درس اخلاق میں بیان کیا : آیات و روایات پر ایک خاص زاویہ سے نگاہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام خلاقی برائی کی بنیاد کی وجہ ایک چیز ہے اور اس سے مقابلہ و مبارزہ اور اس کا معالجہ کی بنیاد بھی ایک چیز میں ہے ؛ یہ مسئلہ شروع میں عجیب ہو لیکن اس سلسلہ میں عقلی دلیل اور آیات و روایات زیادہ ہیں ۔
انہوں نے اس آیت «وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ کَثِیرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالإِنسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لاَّ یَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْیُنٌ لاَّ یُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لاَّ یَسْمَعُونَ بِهَا أُوْلَـئِکَ کَالأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُوْلَـئِکَ هُمُ الْغَافِلُونَ» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : خداوند عالم نے فرمایا بہت سارے انسان و جن کی انتہا جہنم ہوگا اور یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کو عقلانی صلاحیت دی گئی ہے اور فکر و صحیح فہم بھی ان کو عنایت ہوئی ہے مگر وہ اس سے استفادہ نہیں کرتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر نے وضاحت کی : ان کو آنکھ اور کان دی گئی ہے جس وہ صحیح طور سے استعمال نہیں کرتے ہیں ، یہ لوگ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ اس سے بھی بدتر ہیں اور یہ لوگ غافل ہیں ؛ جانور جہنم میں نہیں جائے نگے کیونکہ عقل و تکلیف شرعی ان پر نہیں ہے لیکن وہ انسان جو حیوانوں کی طرح ہو جاتے ہیں اور اپنے تکلیف پر عمل نہیں کرتے ہیں اور غفلت کے شکار ہو جاتے ہیں وہ جینم کے مستحق ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد نے آیہ «لَقَدْ کُنتَ فِی غَفْلَةٍ مِّنْ هَذَا فَکَشَفْنَا عَنکَ غِطَاءکَ فَبَصَرُکَ الْیَوْمَ حَدِیدٌ» کی وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : قیامت کے روز یہ لوگ جب عذاب میں مبتلی ہونگے تو ان سے کہا جائے گا یہ وہ چیز ہیں کہ جس کے سلسلہ میں تم کو بتایا گیا ہے لیکن تم غلفت کے پردہ میں تھے اب پردہ ہٹا لیا ہے تو تمہاری آنکھیں تیز ہو گئی ہیں اور اس عذاب کو دیکھ رہے ہو ۔
آیت الله مصباح یزدی نے اس بیان کے ساتھ کہ غفلت کے مشابہ مفاہیم یعنی جہل و فراموشی کے سلسلہ میں قرآن میں بہت تاکید کی گئی ہے بیان کیا : ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی انسانیت اور وہ چیز جو سبب ہوتا ہے کہ وہ حیوان کی طرح یا اس کے مانند ہو غفلت سے دوری ہے ؛ اگر کوئی چاہتا ہے کہ اس طرح ہو تو وہ ضد غفلت صفات کے حصول کی کوشش کرے ۔