رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مرجع تقلید حضرت آیت الله حسین وحید خراسانی نے آج صبح اپنی تفسیر کی نشست میں جو مسجد آعظم حرم مطھر حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیھا میں سیکڑوں طلاب وافاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں منعقد ہوئی سوره مبارکہ «یس» کی تفسیر کی ۔
انہوں نے امام صادق(ع) کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جسے مفضل نے فرمایا کہا : سورج کے نکلنے اور ڈوبنے پر غور کرو ، انسان کی پہچان عقل ہے اور عقل کام تفکر ہے ۔
اس مرجع تقلید نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سورج کا نکلنا اور ڈوبنا ایک دوسرے کی ضد ہیں کہا: مگر ان دنوں ضدوں کی اجتماع سے انسانی معیشت کا نظام چلتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم کے مشھور استاد نے مزید کہا: سورج کا نکلنا اور ڈوبنا اس لئے قرار دیا گیا کہ سال کی چار فصلیں محقق پاسکیں ۔
حضرت آیت الله وحید خراسانی نے سال کی چاروں فصلوں کی خصوصتیوں اور ان کی اہمیت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اگر سردی کا موسم نہ ہو تو گرمی کی پیداوار کا ذخیرہ محال تھا نیز دیگر فصلیں نہ ہو تو نظام ہستی درہم برہم ہوجاتی ۔
قران کریم کے مفسر نے کہا: سورج کے نکلنے اور ڈوبنے سے سال کے بارہ مہینے بنتے ہیں کہ ان میں سے ہر ایک ماہ کی اپنی خاصیت ہے اور اس میں زندگی کی نشانی ہے ۔
انہوں ںے دنیا کے ہر ایک گوشہ کو خلقت الھی کی نشانی جانا اور کہا: یہ تمام کے تمام قدرت و حکمت خداوند متعال کی نشانی ہے کہ افسوس انسان ان چیزوں سے غافل ہے ۔
اس مرجع تقلید نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حقائق الھی اور الھی نشانیوں تک پہونچنے کے لئے فکر و تقوائے الھی کی ضرورت ہے کہا: خداوند متعال نے انسانوں کے لئے دو کتاب ایک قران کریم اور دوسرے دنیا قرار دی تاکہ ہدایت پاسکیں ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ لوگوں نے حضرت امام علی(ع) کی قدر نہ کی کہا: اگر آپ کو مسند خلافت و حکومت پر رہنے دیا گیا ہوتا تو سبھی جان جاتے کہ دنیا میں کیا ہے اور قران میں کیا اثر ہے مگر افسوس آپ کو محروم کردیا گیا ۔