04 October 2014 - 14:49
News ID: 7335
فونت
رسا نیوز ایجنسی – حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی نے اپنے ارسال کردہ پیغام میں امت مسلمہ کو عید الاضحی کی مبارکباد پیش کی ۔
حجت الاسلام والمسلمين سيد ساجد علي نقوي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی نے اپنے ارسال کردہ پیغام میں امت مسلمہ سے اتحاد اور ترقی میں رکاوٹ بننے والے عوامل، بحرانوں، چیلنجز اور مشکلات کے خاتمے کے لئے اقدامات کرنے کی درخواست کی ۔


اس پیغام کا تفصیلی مندرجہ ذیل ہے :


عید الاضحی کا تذکرہ خدا کے خاص بندگان اور پیغمبران حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیھما السلام کی قربانی کے ساتھ منسلک و مربوط اور مشروط ہوچکا ہے ۔ عید الاضحی کا بنیادی فلسفہ ہی قربانی، ایثار، خلوص اور راہ خدا میں اپنی عزیز ترین چیز نچھاور کردینا ہے۔
 

اگر عید الاضحی سے قربانی کا تصور اور فلسفہ نکال دیا جائے تو پھر عید الاضحی کا مفہوم بے معنی ہوجاتا ہے۔ یہ بات ہمارے مدنظر رہنا چاہیے کہ حضرت ابراہیم و حضرت اسماعیل نے اطاعت خداوندی میں حکم خدا اور رضائے خدا کو انجام دیتے ہوئے قربانی دی اس کے پس پشت میںان کے ذاتی مفادات یا خواہشات نہیں تھی۔ نہ ہی وہ کسی نمود و نمائش کے لئے خود کو قربان کررہے تھے بلکہ ان کا مطمع نظر صرف اور صرف خوشنودی خدا کا حصول تھا۔ چونکہ یہ عمل خدا کے احکام اور اس کی منشا کے مطابق انجام پایا اس لئے اس کا ہدف اور نتیجہ دونوں اعلی و ارفع ٹھہرے۔


انبیاء کرام کی یہ قربانی انسانیت کے لئے روشن مثال اور مسلمین کے لئے اطاعت و ایثار کا ایک حسین نمونہ ہے لیکن اس قربانی کے اہداف کا شعور رکھ کر اس پر عمل کرنا نہایت ضروری ہے کیونکہ سنت ابراہیمی و اسماعیلی کو پورا کرنے کے لئے فقط جانوروں کی قربانی ضروری نہیں بلکہ اپنے مفادات، ذاتی خواہشات، غلطیوں ، کوتاہیوں اور خطائوں کی قربانی ضروری ہے کیونکہ بطور مسلمان ہمارا ایمان ہے یہ کہ خدا کے حضور ہمارے قربان کردہ جانور کا گوشت پوست اور خون نہیں پہنچتا بلکہ ہمارا ہدف، ہماری نیت، ہمارا ایثار، ہمارا خلوص اور ہمارا جذبہ پیش ہوتا ہے لہذا ہمیں اس جانب اپنی توجہ مرکوز رکھنی چاہیے کہ ہم کتنے اخلاص اور ایثار کے ساتھ یہ قربانی پیش کررہے ہیں ۔


جانور کی قربانی ایک علامت ہے اور اس بات کے عہد کا درس ہے کہ اگر ہمیں خدا کی راہ میں اپنے آپ کو یا اپنی اولاد کو پیش کرنا پڑے اور خدا کے احکامات کی پیروی اور خدا کے نظام کے استحکام کے لئے ہمیں عزیز ترین چیز بھی قربان کرنے کا مرحلہ درپیش ہو تو ہم اطاعت خداوندی میں قطعاً گریز نہیں کریں گی۔ بلکہ نیک نیتی اور خلوص دل کے ساتھ یہ قربانی پیش کردیں گے جان کی قربانی سے قبل بھی بہت ساری ایسی چیزیں ہیں کہ جنہیں قربانی کرکے انسان خدا کی اطاعت کے تقاضے پورے کرسکتا ہے۔ اس میں دین کے استحکام و ترویج کے لئے مال کی قربانی، دین کی صحیح تصویر پیش کرنے کے لئے غلط نظریات کی قربانی، اسلام کی بہترین شناخت کے لئے غلط رسومات اور منفی عقائد کی قربانی، اشاعت اسلام کے لئے تحریر وتقریر کی قربانی، ترویج دین کے لئے وقت کی قربانی، مسلکی اور فروعی اختلافات کی قربانی، لسانی و علاقائی تعصبات کی قربانی شامل ہیں۔


عید کی ان پرمسرت اور بابرکت ساعتوں میں ہمیں اپنے ان مجبور اور لاچار بھائیوں کو بھی ضرور یاد رکھنا ہے جو حالیہ طوفانی بارشوں اور ہولناک سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں اپنے پیاروں کو کھو چکی، اپنے گھروں، املاک اور مال مویشی سے محروم ہوکر کھلے آسمان تلے غم و یاس کی تصویر بنے بیٹھے ہیں۔


اس کڑی آزمائش میں ان متاثرین کی بحالی، انہیں بنیادی اشیائے ضرورت کی فراہمی اور انہیں علاج و معالجے کی سہولیات کی فراہمی کے لئے ان سے بھرپور تعاون کیا جانا چاہیے ۔ عید الاضحی کے نیک اور بابرکت موقع پر ہمیں یہ بھی عہد کرنا چاہیے کہ ہم انبیاء کرام، ائمہ معصومین ، شہدائے اسلام کی قربانی سے بالخصوص  حضرت ابراہیم و اسماعیل کی قربانی سے الہام اور سبق لیتے ہوئے عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ایک راہ متعین کریں گے اور امت مسلمہ کے اتحاد اور ترقی میں رکاوٹ بننے والے عوامل، بحرانوں، چیلنجز اور مشکلات کے خاتمے کے لئے اقدامات کریں گے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬