04 October 2014 - 13:57
News ID: 7333
فونت
رسا نیوز ایجنسی - زیارت کے معانی میں سے ایک معنی «قصد» کے ہیں ؛ لیکن ھر قصد کو زیارت نہیں کہا جا سکتا ؛ بلکہ اُس قصد پر زیارت کا اطلاق ہوتا ہے جس میں زیارت کو اکرام و تعظیم اور انس کے لئے انجام دیا جائے ۔ [1] طریحی اس سلسلہ میں لکھتے ہیں « صاحب زیارت کے اکرام و تعظیم اور اس سے انس کو عرف میں زیارت کا نام دیا جاتا ہے ۔ »[2]
حرم امام حسين عليہ السلام

 

سید اشھد حسین نقوی :

 

شیعہ ثقافت میں زیارت حرم معصومین (ع) کی بہت تاکید کی گئی ہے ۔ [3] اور معصومین کے درمیان زیارت قبر امام حسین ـ علیه السلام ـ کی بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے ۔ پورے سال میں جس روز زیارت امام حسین ـ علیه السلام کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے وہ عرفہ کا دن ہے ۔

 

امام صادق ـ علیه السلام نے عرفہ کے روز زیارت سید الشهداء امام حسین علیہ السلام کے سلسلہ میں فرمایا ہے :

 

«مَنْ زَارَ قَبْرَ الْحُسَیْنِ یَوْمَ عَرَفَةَ عَارِفاً بِحَقِّهِ کَتَبَ اللَّهُ لَهُ ثَوَابَ أَلْفِ حِجَّةٍ وَ أَلْفِ عُمْرَةٍ وَ أَلْفِ غَزْوَةٍ مَعَ نَبِیٍّ مُرْسَل‏.»

 

جو شخص عرفہ کے روز امام حسین علیہ السلام کے قبر کی زیارت کرے اس حال میں کہ ان کے حق کی معرفت رکھتا ہو تو خداوند متعال اس کے اعمال نامہ میں نبی اکرم صلی اللہ و علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ بجالایا ہوا ھزار حج، ھزار عمرہ اور ھزار جنگ کا ثواب لکھے گا ۔ اس روایت میں زیارت امام حسین علیہ السلام کا ثواب، حج و عمره اور جهاد سے زیادہ بتایا گیا ہے ۔

 

قبور معصومین علیہم السلام کی زیارت کے ثواب کی حکمت

 

گذشتہ روایات کی طرح دیگر معصومین علیھم السلام کی قبر کی زیارت کے ثواب کے سلسلہ میں بھی روایتیں موجود ہیں ۔ یہاں سوال اٹھتا ہے کہ کیسے ممکن ہے کہ قبور معصومین علیھم السلام کی زیارت کا ثواب اس حد تک زیادہ ہو ؟

 

قبور معصومین علیھم السلام کی زیارت کے ثواب کے سلسلہ میں آیت الله جوادی آملی، ملا محسن فیض کاشانی سے نقل کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

 

« فلسفیوں کے فقیہ اور فقہیوں کے فلسفی، ملا محسن فیض کاشانی ـ رحمۃ الله علیہ ـ فرماتے ہیں : وہ روایتیں جو ائمہ اطھار علیہم السلام کے زیارت کے ثواب کو حج و عمره اور خدا کے راہ میں جهاد سے زیادہ بیان کرتی ہیں اس کا راز یہ ہے کہ :

 

ایک : ھر کوئی مسلمان ہونے کا دعوی کرتا ہے یہاں تک کہ اگر ناصبی بھی ہو تو وہ حج و عمرہ اور جھاد اور اس طرح کے اعمال انجام دیتا ہے لیکن ائمہ اطھار علیہ السلام کی زیارت ان لوگوں سے مخصوص ہے جو ان کی قدر و منزلت جانتے ہیں اگر چہ ان کی معلومات ناقص ہی کیوں نہ ہو مگر وہ ان پر اعتقاد رکھتے ہیں ۔

 

دوسرے : ائمہ اطھار ـ علیهم ‏السلام ـ کے حرم، بلند و مقدس ارواح جو زندہ ، خوشحال اور اپنے پروردگار سے رزق حاصل کرتی ہیں کی اماج گاہ اور برزخی نور کے حاضر ہونے کی جگہ ہے ، وہ اس مقام پر حاضر ہوتے ہیں ۔ [ زائرین اس طیب و طاھر فضا جس میں امام معصومین علیہ السلام کی روح حاضر رہتی ہیں ، سانس لیتے ہیں عبادت اور راز و نیاز کرتے ہیں ۔

 

تیسرے : ائمہ علیهم ‏السلام کی زیارت خود ان کے حق میں صلہ اور نیکی ہے ، زیارت رسول خدا ـ صلی الله علیه و آله و سلم ـ ائمہ طاھرین ، انبیاء و اوصیاء الھی علیھم السلام کی خوشی کا سبب ہے ۔ دعوت کی قبولیت اور وعدہ ولایت کی تجدید ، تمام کی تمام عبادت خدا شمار کی جاتی ہے ۔ جو انسان کے لئے فضیلت و برکت اور رضایت الھی کا باعث ہے ۔

 

عمره ، جهاد اور ان کی مثل اعمال میں اگر چہ انفاق مال ، ترک وطن ، مشقتوں اور سختیوں کو تحمل کرنا پڑتا ہے لیکن ان چیزوں کی فضیلت زیارت کے حد تک نہیں ہے ؛ کیونکہ عبادت الھی، اس کے حکم کی تعمیل ہے لیکن زیارت کی فضیلت ان فضائل سے الگ ہے ۔ [4]

 

عرفہ کے دن امام حسین علیه السلام کی زیارت

 

مرحوم محدث قمی مفاتیح الجنان میں عرفہ کے دن امام حسین علیه السلام کی زیارت کے سلسلہ میں تحریر کرتے ہیں :

 

« جب تم آن حضرت کی عرفہ کے روز زیارت کرنا چاہو تو غسل کرو اور امکان کی صورت میں فرات میں غسل کرو ، پاکیزہ ترین لباس پہنو اور آرام اور وقار کے ساتھ آن حضرت کی زیارت کا قصد کرو اور جب حسینی حرم تک پہونچو تو کہو :

 

اللَّهُ أَکْبَرُ  اور کہو :

 

اللَّهُ أَکْبَرُ کَبِیرا وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ کَثِیرا وَ سُبْحَانَ اللَّهِ بُکْرَةً وَ أَصِیلا وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی هَدَانَا لِهَذَا وَ مَا کُنَّا لِنَهْتَدِیَ لَوْ لا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ السَّلامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ السَّلامُ عَلَى أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ السَّلامُ عَلَى فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ سَیِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِینَ السَّلامُ عَلَى الْحَسَنِ وَ الْحُسَیْنِ السَّلامُ عَلَى عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ السَّلامُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ السَّلامُ عَلَى جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ السَّلامُ عَلَى مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ السَّلامُ عَلَى عَلِیِّ بْنِ مُوسَى السَّلامُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ السَّلامُ عَلَى عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ السَّلامُ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ السَّلامُ عَلَى الْخَلَفِ الصَّالِحِ الْمُنْتَظَرِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ عَبْدُکَ وَ ابْنُ عَبْدِکَ وَ ابْنُ أَمَتِکَ الْمُوَالِی لِوَلِیِّکَ الْمُعَادِی لِعَدُوِّکَ اسْتَجَارَ بِمَشْهَدِکَ وَ تَقَرَّبَ إِلَى اللَّهِ بِقَصْدِکَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی هَدَانِی لِوَلایَتِکَ وَ خَصَّنِی بِزِیَارَتِکَ وَ سَهَّلَ لِی قَصْدَکَ

اس کے بعد روضہ میں داخل ہو جاؤ اور سر کے پاس کھڑے ہو کر کہو :

 

السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ إِبْرَاهِیمَ خَلِیلِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ مُوسَى کَلِیمِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ عِیسَى رُوحِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِیبِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفَى السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ عَلِیٍّ الْمُرْتَضَى السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ خَدِیجَةَ الْکُبْرَى السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ثَارَ اللَّهِ وَ ابْنَ ثَارِهِ وَ الْوِتْرَ الْمَوْتُورَ أَشْهَدُ أَنَّکَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاةَ وَ آتَیْتَ الزَّکَاةَ وَ أَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَ نَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ أَطَعْتَ اللَّهَ حَتَّى أَتَاکَ الْیَقِینُ فَلَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً قَتَلَتْکَ وَ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً ظَلَمَتْکَ وَ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِکَ فَرَضِیَتْ بِهِ یَا مَوْلایَ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ أُشْهِدُ اللَّهَ وَ مَلائِکَتَهُ وَ أَنْبِیَاءَهُ وَ رُسُلَهُ أَنِّی بِکُمْ مُؤْمِنٌ وَ بِإِیَابِکُمْ مُوقِنٌ بِشَرَائِعِ دِینِی وَ خَوَاتِیمِ عَمَلِی [وَ مُنْقَلَبِی إِلَى رَبِّی‏] فَصَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَیْکُمْ وَ عَلَى أَرْوَاحِکُمْ وَ عَلَى أَجْسَادِکُمْ وَ عَلَى شَاهِدِکُمْ وَ عَلَى غَائِبِکُمْ وَ ظَاهِرِکُمْ وَ بَاطِنِکُمْ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ وَ ابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ وَ ابْنَ إِمَامِ الْمُتَّقِینَ وَ ابْنَ قَائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ إِلَى جَنَّاتِ النَّعِیمِ وَ کَیْفَ لا تَکُونُ کَذَلِکَ وَ أَنْتَ بَابُ الْهُدَى وَ إِمَامُ الْتُّقَى وَ الْعُرْوَةُ الْوُثْقَى وَ الْحُجَّةُ عَلَى أَهْلِ الدُّنْیَا وَ خَامِسُ أَصْحَابِ [أَهْلِ‏] الْکِسَاءِ غَذَتْکَ یَدُ الرَّحْمَةِ وَ رُضِعْتَ [رَضَعْتَ‏] مِنْ ثَدْیِ الْإِیمَانِ وَ رُبِّیتَ فِی حِجْرِ الْإِسْلامِ فَالنَّفْسُ غَیْرُ رَاضِیَةٍ بِفِرَاقِکَ وَ لا شَاکَّةٍ فِی حَیَاتِکَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَیْکَ وَ عَلَى آبَائِکَ وَ أَبْنَائِکَ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا صَرِیعَ الْعَبْرَةِ السَّاکِبَةِ وَ قَرِینَ الْمُصِیبَةِ الرَّاتِبَةِ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً اسْتَحَلَّتْ مِنْکَ الْمَحَارِمَ [وَ انْتَهَکَتْ فِیکَ حُرْمَةَ الْإِسْلامِ‏] فَقُتِلْتَ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْکَ مَقْهُورا وَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ بِکَ مَوْتُورا وَ أَصْبَحَ کِتَابُ اللَّهِ بِفَقْدِکَ مَهْجُورا السَّلامُ عَلَیْکَ وَ عَلَى جَدِّکَ وَ أَبِیکَ وَ أُمِّکَ وَ أَخِیکَ وَ عَلَى الْأَئِمَّةِ مِنْ بَنِیکَ وَ عَلَى الْمُسْتَشْهَدِینَ مَعَکَ وَ عَلَى الْمَلائِکَةِ الْحَافِّینَ بِقَبْرِکَ وَ الشَّاهِدِینَ لِزُوَّارِکَ الْمُؤَمِّنِینَ بِالْقَبُولِ عَلَى دُعَاءِ شِیعَتِکَ وَ السَّلامُ عَلَیْکَ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَکَاتُهُ بِأَبِی أَنْتَ وَ أُمِّی یَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ بِأَبِی أَنْتَ وَ أُمِّی یَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ لَقَدْ عَظُمَتِ الرَّزِیَّةُ وَ جَلَّتِ الْمُصِیبَةُ بِکَ عَلَیْنَا وَ عَلَى جَمِیعِ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ فَلَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً أَسْرَجَتْ وَ أَلْجَمَتْ وَ تَهَیَّأَتْ لِقِتَالِکَ یَا مَوْلایَ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ قَصَدْتُ حَرَمَکَ وَ أَتَیْتُ مَشْهَدَکَ أَسْأَلُ اللَّهَ بِالشَّأْنِ الَّذِی لَکَ عِنْدَهُ وَ بِالْمَحَلِّ الَّذِی لَکَ لَدَیْهِ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ یَجْعَلَنِی مَعَکُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْآخِرَةِ بِمَنِّهِ وَ جُودِهِ وَ کَرَمِهِ

 

اس کے بعد ضریح کا بوسہ لو اور حضرت کے بالای سر دو رکعت نماز «سوره حمد کے بعد جو سورہ چاہو» پڑھو پھر  نماز کے بعد کہو :

 

اللَّهُمَّ إِنِّی صَلَّیْتُ وَ رَکَعْتُ وَ سَجَدْتُ لَکَ وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ لِأَنَّ الصَّلاةَ وَ الرُّکُوعَ وَ السُّجُودَ لا تَکُونُ إِلا لَکَ لِأَنَّکَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَبْلِغْهُمْ عَنِّی أَفْضَلَ التَّحِیَّةِ وَ السَّلامِ وَ ارْدُدْ عَلَیَّ مِنْهُمْ التَّحِیَّةَ وَ السَّلامَ اللَّهُمَّ وَ هَاتَانِ الرَّکْعَتَانِ هَدِیَّةٌ مِنِّی إِلَى مَوْلایَ وَ سَیِّدِی وَ إِمَامِی الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ عَلَیْهِمَا السَّلامُ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ تَقَبَّلْ ذَلِکَ مِنِّی وَ اجْزِنِی عَلَى ذَلِکَ أَفْضَلَ أَمَلِی وَ رَجَائِی فِیکَ وَ فِی وَلِیِّکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

اس کے بعد حضرت کے پاى مبارک کی طرف جاؤ اور وہاں على بن الحسین علیهما السلام کی زیارت کرو اور کہو :

 

السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ نَبِیِّ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ الْحُسَیْنِ الشَّهِیدِ السَّلامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الشَّهِیدُ ابْنَ الشَّهِیدِ السَّلامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْمَظْلُومُ ابْنَ الْمَظْلُومِ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً قَتَلَتْکَ وَ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً ظَلَمَتْکَ وَ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِکَ فَرَضِیَتْ بِهِ [السَّلامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ‏] السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللَّهِ وَ ابْنَ وَلِیِّهِ لَقَدْ عَظُمَتِ الْمُصِیبَةُ وَ جَلَّتِ الرَّزِیَّةُ بِکَ عَلَیْنَا وَ عَلَى جَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ فَلَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً قَتَلَتْکَ وَ أَبْرَأُ إِلَى اللَّهِ وَ إِلَیْکَ مِنْهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْآخِرَةِ

 

گنج شھدا کی طرف رخ کر کے ان کی زیارت کرو اور کہو :

 

السَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا أَوْلِیَاءَ اللَّهِ وَ أَحِبَّاءَهُ السَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا أَصْفِیَاءَ اللَّهِ وَ أَوِدَّاءَهُ السَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصَارَ دِینِ اللَّهِ وَ أَنْصَارَ نَبِیِّهِ وَ أَنْصَارَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَ أَنْصَارَ فَاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِینَ السَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصَارَ أَبِی مُحَمَّدٍ الْحَسَنِ الْوَلِیِّ النَّاصِحِ السَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصَارَ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ الْحُسَیْنِ الشَّهِیدِ الْمَظْلُومِ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَیْهِمْ أَجْمَعِینَ بِأَبِی أَنْتُمْ وَ أُمِّی طِبْتُمْ وَ طَابَتِ الْأَرْضُ الَّتِی فِیهَا دُفِنْتُمْ وَ فُزْتُمْ وَ اللَّهِ فَوْزا عَظِیما یَا لَیْتَنِی کُنْتُ مَعَکُمْ فَأَفُوزَ مَعَکُمْ فِی الْجِنَانِ مَعَ الشُّهَدَاءِ وَ الصَّالِحِینَ وَ حَسُنَ أُولَئِکَ رَفِیقا وَ السَّلامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَکَاتُهُ

اس کے بعد امام حسین علیه السلام کے سر کی طرف لوٹ کر آؤ اور اپنے و اھل عیال اور بھائیوں اور مومنین کے لئے دعا کرو

 

--------------------------------------------------------------------------------


[1] . الزیارة فی الکتاب و السنة، ص73.


[2]. مجمع البحرین، ج‏3، ص319.


[3] . کامل الزیارات؛ المزار شیخ مفید؛ بحار الانوار، ج 97-100؛ وسائل الشیعة، ج 14.


[4] . ادب فنای مقربان، ج1، ص28-29


 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬