10 January 2018 - 14:56
News ID: 433578
فونت
سویڈن اور اٹلی نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرنے سے امریکہ بڑی غلطی کا مرتکب ہوگا اور اس سے علاقے میں عدم استحکام پیدا ہو گا۔
ایران ایٹمی معاہدے

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران میں سویڈش سفیر ہیلینا سانگلینڈ نے تہران میں خارجہ پالیسی اسٹریٹیجک کونسل کی جانب سے یورپ اور مغربی ایشیا کے جیو پولیٹیک مسائل کے عنوان سے منعقدہ سمینار میں خطاب میں ایران جوہری معاہدے کو اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکیوں کی جانب سے ایران مخالف پابندیوں کو معطل نہ کرنا اور جوہری معاہدے کی خلاف ورزی بڑی غلطی ہوگی.

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یورپ بشمول سوئڈن جوہری معاہدے کی بھرپور حمایت کرتے رہیں گے اور ہم نے متعدد بار کہا ہے کہ ایران اپنے وعدوں پرعمل کررہا ہے.

ایران اور یورپ کے تجارتی تعلقات کے لئے جوہری معاہدے کو اہم قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تجارتی تبادلوں میں اضافے کے خواہاں ہیں بلکہ بعض مشکلات کے باوجود یورپ اور ایران کی تجارتی سطح میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے.

ایران میں تعینات اٹلی کے سفیر 'مورو کینسائٹری' نے ایران کی خارجہ پالیسی اسٹریٹیجک کونسل کی جانب سے یورپ اور مغربی ایشیا کے جیو پولیٹیک مسائل کے عنوان سے منعقدہ سمینار میں جوہری معاہدے کی حمایت پر یورپ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں خطے میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہوگی.

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے جو آئندہ 48 گھنٹوں میں فیصلہ کرنا ہے اس سے یورپی موقف متاثر نہیں ہوگا اور نہ ہی ہماری حمایت میں کمی ہوگی.

دوسری جانب یورپی یونین کی ترجمان کیتھرین رے نے بریسلز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جوہری معاہدے سے امریکہ کی ممکنہ علیحدگی پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اس حوالے سے یورپ کا موقف واضح ہے اور ہم اس معاہدے کے مکمل نفاذ کی بدستور حمایت جاری رکھیں گے.

انہوں نے مزید کہا کہ ایران جوہری معاہدے کے ثمرات سامنے آرہے ہیں لہذا ہم اس کے مکمل نفاذ کی بدستور حمایت کرتے رہیں گے.

یہ بات قابل ذکر ہے کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ 11 جنوری کو بریسلز میں ایران کے وزیر خارجہ سمیت برطانوی، فرانسیسی اور جرمن وزرائے خارجہ کی مشترکہ نشست کی میزبانی کریں گی جس کا مقصد جوہری معاہدے پر تبادلہ خیال کرنا ہے.

گزشتہ دنوں ایران کے قومی جوہری ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے میں امریکی حکومت کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی اور ممکنہ علیحدگی کے خطرات پر انتباہ کیا تھا۔ /۹۸۸/ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬