رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی جنرل سکریٹری حجت الاسلام سید حسن ظفر نقوی نے اپنے بیان میں کشمیر پر 34 ملکی اتحاد کی خاموشی کو سوال برانگیز بتایا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ پاکستان کی پوری قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے مگر حکمرانوں کا کچھ پتہ نہیں کہ کب اپنی پالیسی تبدیل کردیں تاکید کی: کشمیر پر ہمارا اٹل فیصلہ ہے ، بدقسمتی سے معاملہ کو شیعہ سنی بنا دیا گیا ہے اور تفریق ڈال دی گئی ہے، سن 65 عیسوی کی جنگ کے بعد سے پوری ملت جس میں بلا تخصیص مذہب و فرقہ سب نے کشمیر کے معاملے پر ایک ہی موقف اپنایا ہے۔ اور ہم مسلمانوں ہونے کے ناطے اور پاکستانی ہونے کے ناطے کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی جنرل سکریٹری نے بیان کرتے ہوئے کہ ہم اپنی ذاتی حیثیت میں کشمیریوں کے معاملے پر جو کرسکتا تھا وہ کیا ہے، ہم نے مظاہرے بھی کئے ہیں، مشعل بردار ریلیاں بھی نکالی ہیں۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ گذشتہ کچھ عرصے سے جس طرح ملک کو شدت پسندی کی طرف لے جایا گیا، کشمیر و افغانستان کے معاملے پر ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے جوان اس میں اس طرح شامل ہوں اور ان کی لسٹیں عالمی سطح پر جائیں۔ بدقسمتی کے ساتھ اس طرح ماضی میں رہا ہے۔ بعد میں وہی جہادی دہشتگرد بن گئے کہا: جن لوگوں نے افغانستان اور دیگر جگہوں پر جہاد کیا، اس پر ان کو بھی، ان کے خاندان کو بھی بھگتنا پڑا ہے۔ مسئلہ ملت کا نہیں ہے، پوری ملت کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے، مسئلہ حکومت کا ہے کہ جس کی پالیسیاں صبح شام قلابازیاں کھاتی ہیں، اس کا مسئلہ ہے۔ ہم ان قلابازیوں کی وجہ سے اس ایکسٹریم لیول پر نہیں جانا چاہتے۔ کل ان کی پالیسی بدلے گی، یہ ان کے ساتھ تجارت شروع کردیں گے۔ یہ وہ حکمران ہیں، جو کہتے ہیں کہ ایک لکیر کھچ گئی ورنہ ہم تو ایک ہیں۔
حجت الاسلام سید حسن ظفر نقوی نے یہ کہتے ہوئے کہ 34 ملکی اتحادیوں نے میں سے کسی ایک نے بھی کشمیر کے معاملے پر زبان نہیں کھولی کہا: کشمیر کے معاملے پر حکومت کی کوئی پالیسی ہی واضح نہیں ہے قوم کو پتہ ہی نہیں کہ پالیسی ہے کیا ۔