رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے اسلام آباد میں سابق رکن قومی اسمبلی اور نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم کی رہائش گاہ پر مختلف وفود سے ملاقات میں عالمی برادری سے عالمی امن کیلئے مودی کے پاگل پن کا علاج کرنے کی درخواست کی ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ قومی سلامتی اور کشمیر ایشو پر حکومت سے یکجہتی کا یہ مطلب نہیں کہ ہم احتساب کے مطالبے سے دستبردار ہوگئے ہیں۔ حکمرانوں کا احتساب مخالف رویہ ناقابل برداشت اور قومی یکجہتی کیلئے زہر قاتل ہے کہا: کرپٹ حکمرانوں نے قوم کے اعتماد کو بری طرح مجروح کیا ہے۔ وزیراعظم عدالت کے سامنے پیش ہو جاتے تو کرپشن کا خاتمہ مشکل نہیں تھا مگر وہ خود کو ہر قسم کے احتساب اور جواب دہی سے بالا تر سمجھتے ہیں، ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کی راہ میں حکومتی رویہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ جب تک پانامہ لیکس کی تحقیقات نہیں ہوتیں اور لٹیروں کو احتساب کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا حکمرانوں کے پاس حکومت کرنے کا اخلاقی جواز نہیں۔ اپوزیشن جماعتیں بہت جلد مل بیٹھ کر پانامہ لیکس اور جوڈیشل کمیشن پر مشترکہ لائحہ عمل دیں گی کہا: حکومت اگر قومی دولت لوٹنے والوں کا بلاامتیاز احتساب کرتی اور نیب سمیت احتساب کے قومی اداروں کو آزادانہ تحقیقات کا موقع دیتی تو آج حکمرانوں کو پوری قوم کا اعتماد حاصل ہوتا۔
سراج الحق نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ کشمیر پر قومی یکجہتی اور اتحاد وقت کی ضرورت ہے اور حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے اس مسئلہ پر مکمل یکجہتی اس بات کا اظہار ہے کہ مودی سمیت کوئی دشمن اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ہم اپنے دفاع سے غافل ہیں اور حکومت اور اپوزیشن کی لڑائی سے کوئی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے کہا : پاکستان کے خلاف دشمن کے مکروہ عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، مودی کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئے، پاکستانی قوم دشمن کو سبق سکھانے اور اپنے کشمیری بھائیوں پر بھارتی ظلم و جبر کا حساب چکانے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ عالمی برادری عالمی امن کیلئے مودی کے پاگل پن کا علاج کرے اور کشمیر میں رائے شماری کرانے کا انتظام کیا جائے تاکہ خطے کی دوایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ ہوسکے کہا : جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا اور کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت نہیں ملتا خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں ۔/۹۸۸/ن/۹۴۰