02 November 2016 - 20:00
News ID: 424224
فونت
حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری:
ایم ڈبلیو ایم کے جنرل سکریٹری نے کہا: عوام کی نظریں اب سپریم کورٹ پر لگ گئی ہیں۔ دہشت گردی، کرپشن اور لاقانونیت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کالعدم جماعتوں اور کرپٹ عناصر کے خلاف بھی کاروائی ازحد ضروری ہے۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اعلی عدالتی فیصلہ آنے پر اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے دھرنے کے پروگرام کو موخر کرنے کے فیصلہ کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی رہنماوں کا یہ فیصلہ انتہائی مدبرانہ اور حالات کے عین متقاضی ہے۔ جس نے قوم کو ایک بہت بڑی آزمائش سے بچا لیا ہے۔ عدالتی فیصلوں اور قومی اداروں کا احترام سب پر عائد ہوتا ہے۔ ہمیں تصادم کی سیاست سے گریز کرتے ہوئے افہام تفہیم کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا ہو گا۔

انہوں نے کہ اعلیٰ عدلیہ سمیت دیگر ادارے ملک وقوم کے منافی حکومتی اقدامات کے خلاف اگر خود حرکت میں آئیں تو پھر عوام کے سڑکوں پر نکلنے کی نوبت نہ آئے۔ عوام کی نظریں اب سپریم کورٹ پر لگ گئی ہیں۔ دہشت گردی، کرپشن اور لاقانونیت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کالعدم جماعتوں اور کرپٹ عناصر کے خلاف بھی کاروائی ازحد ضروری ہے۔ دہشت گرد جماعتوں کے سربراہاں اور حکومتی وزررا کے مابین تعلقات دہشت گردی کے واقعات پر قابو نہ پائے جانے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ وطن عزیز میں ایسے شفاف جمہوری نظام حکومت کی ضرورت ہے جس میں مادر وطن کے ہر فرد کی جان و مال کا مکمل تحفظ حاصل ہو۔ جہاں اختیارات کی بجائے قانون و انصاف کی حکمرانی ہو۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یقیناً عدالتی فیصلہ کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ پانامہ لیکس سمیت کرپشن میں ملوث بااثر کرداروں کے تمام الزامات کی مکمل چھان بین اور سخت کارروائی جب تک نہیں ہوتی تب تک مقتدر اداروں کی بالادستی سوالیہ نشان بنی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کی ترقی و استحکام کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مخلصانہ تگ و دو کرنا ہو گی۔ وطن عزیز لاتعداد بحرانوں کا شکار ہے اور کسی رسہ کشی کی سیاست کا متحمل نہیں۔ حکومت بے لگام اختیارات کو ترک کر کے آئینی حدود قیود کی پاسداری سے ملک کو انتشار کی سیاست سے بچا سکتی ہے۔ /۹۸۸/ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬