رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا: ایٹمی معاہدہ سب کے مفاد میں ہے مگر قابل افسوس بات یہ ہے کہ اس معاہدے پر امریکہ کی موجودہ حکومت نے بھی مکمل طور پر عمل نہیں کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے خبردار کیا : امریکہ کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں تہران کے پاس آپشنز موجود ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا : تہران نے ایٹمی معاہدے کی بنیاد پر اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہے بنابریں امریکہ سمیت مقابل فریق کو بھی ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے تمام وعدوں پر عمل کرنا ہو گا ورنہ ایران کے پاس دیگر آپشنز بھی موجود ہیں۔
انھوں نے کہا : ایٹمی معاہدہ سب کے مفاد میں ہے مگر قابل افسوس بات یہ ہے کہ اس معاہدے پر امریکہ کی موجودہ حکومت نے بھی مکمل طور پر عمل نہیں کیا۔
محمد جواد ظریف نے کہا : ایٹمی معاہدے کو ترجیح حاصل ہے اور ہم اس معاہدے کو فوقیت بھی دیتے ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مقابل فریق کی جانب سے اہمیت نہ دیئے جانے کی صورت میں ایران کے پاس کوئی اور آپشن موجود نہیں ہے۔
اس سے قبل ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایٹمی معاہدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد ہے اور کسی ملک میں حکومت کی تبدیلی سے اس قرارداد میں کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی۔
واضح رہے کہ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان طے پانے والے ایٹمی معاہدے کو ایک المیہ اور دنیا کا بدترین معاہدہ قرار دیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ وہ اگر اقتدار میں آئے تو اس معاہدے کو پھاڑ کر پھینک دیں گے۔ انھوں نے ایران کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کی ضرورت پر بھی تاکید کی تھی۔
تاہم امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے اعلان کے بعد ان کے مشیر ولید فراس نے اعلان کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان طے پانے والے ایٹمی معاہدے کو ہرگز ختم نہیں کریں گے۔/۹۸۸/ن۹۴۰