03 December 2016 - 12:54
News ID: 424849
فونت
سراج الحق:
دیر میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ اگر حکمران خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیتے اور ملک میں احتساب کا شفاف نظام قائم کرنے کی طرف توجہ دیتے تو آج انہیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔
سینیٹر سراج الحق

حکمرانوں کیلئے اسوقت سب سے اہم مسئلہ خود کو پانامہ لیکس سے چھٹکارا دلانا رہ گیا ہے،

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کشمیر، فلسطین اور برما سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہا ہے، مگر اقوام متحدہ اور عالمی برادری اس قتل عام پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔

تنازع کشمیر کی وجہ سے خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا، خطہ کسی بھی وقت تباہ کن ایٹمی جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔ بھارت کی اشتعال انگیزیوں، ایل او سی اور بارڈر پر آئے روز گولہ باری معمول بن چکی ہے، اگر یہ جنگ شروع ہوئی تو کسی ایک علاقے تک محدود نہیں رہے گی۔ حکمران بھارتی اشتعال انگیزیوں سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے اور اعتماد میں لینے میں ناکام رہے ہیں۔ وہ صرف اپنے بچاؤ کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیر کے علاقہ میدان میں بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کیلئے اس وقت سب سے اہم مسئلہ خود کو پانامہ لیکس سے چھٹکارا دلانا رہ گیا ہے، پوری حکومت اسی مسئلے میں الجھی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکمران خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیتے اور ملک میں احتساب کا شفاف نظام قائم کرنے کی طرف توجہ دیتے تو آج انہیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کا فائدہ اسی میں ہے کہ ادھر اُدھر ہاتھ مارنے کی بجائے حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیں۔ ملک سے کرپشن کے خاتمہ کی سب سے بڑی ذمہ داری خود حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے، ہم موجودہ حکمرانوں کے ساتھ ساتھ سابقہ حکومتوں کا بھی محاسبہ چاہتے ہیں،

انہوں‌نے کہا:‌ ہمارا مطالبہ ہے کہ زرداری اور مشرف حکومتوں کا بھی مکمل آڈٹ کرکے تمام لٹیروں کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے، تاکہ قومی خزانے سے لوٹی گئی ایک ایک پائی وصول کی جاسکے، جن لوگوں نے قوم کے خون پسینے کی کمائی کو ذاتی عیش و عشرت اور اللوں تللوں پر خرچ کیا ہے، وہ بے نقاب ہوسکیں۔/۹۸۸/ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬