11 December 2016 - 15:10
News ID: 425000
فونت
اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں برطانوی وزیراعظم تھریسا مئے کے بیان کے بعد تہران میں برطانوی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا
ایرانی وزارت خارج

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا کہ خلیج فارس تعاون کونسل کےمنامہ اجلاس میں  برطانوی وزیراعظم کے مداخلت پسندانہ بیان کے بعد تہران  میں برطانوی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا -

ان کا کہنا تھا کہ برطانوی سفیر پر یہ واضح کردیا گیاہے کہ برطانوی وزیراعظم کا بیان غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور تفرقہ انگیزی پر مبنی ہے  جس کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جاسکتا- ان کا کہنا تھا کہ برطانوی سفیر سے یہ بات پوری صراحت کے ساتھ کہہ دی گئی ہے کہ ایران توقع کرتاہے کہ مستقبل میں ایران کے سلسلے میں برطانوی حکام کی جانب سے اس طرح کا کوئی بیان سامنے نہیں آئے گا - 

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ برطانوی سفیر کو بتادیا گیا ہے کہ اس قسم کے بیانات اور اقدامات دونوں ملکوں کے تعلقات کی توسیع کے عمل میں رکاوٹ بنیں گے اور دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے سے بھی زیادہ خراب ہوسکتے ہیں -

انہوں نے کہا کہ برطانیہ پر واضح کردیا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی علاقے سے متعلق پالیسی امن و استحکام کی برقراری اور دہشت گردی کے خلاف جنگ  پر استوار ہے - جبکہ علاقے کے بعض ملکوں کی  خارجہ پالیسی واضح ہے کہ وہ د ہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں اور یہ وہ حقیقت ہے جو برطانوی حکام کی نگاہوں سے بھی پوشیدہ نہیں ہے اور یہ بہت ہی افسوس اور حیرت کا مقام ہے -

برطانوی سفیر نے بھی کہا کہ ہم ایران کا واضح اور دوٹوک پیغام برطانوی وزیراعظم اور برطانیہ کی وزارت خارجہ کو پہلی فرصت میں پہنچا دیں گے -/۹۸۸/ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬