رسا نیوز ایجنسی کی العالم سے رپورٹ کے مطابق، سرزمین شام کے اہل سنت مفتی شیخ احمد بدر الدین حسون نے اپنے ایک بیان میں کہا: تہران ، دمشق اور استقامت ( حزب اللہ لبنان) کو فقط فلسطین کی حمایت کے جرم میں سزا دی جا رہی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: سن 2008 عیسوی میں شام کے صدر جمھوریہ بشار اسد سے ملاقات کرنے والے علمائے کرام کیوں کہ آج نیتن یاہو کے بیان کے مقابل خاموش ہیں ۔
شیخ حسون نے نہایت افسوس کے ساتھ کہا: ائمہ جماعت مسجدوں کے منبروں سے شامی فوج کے لئے بد دعا کرتے ہیں مگر فلسطین کی حمایت اور غاصب صھیونیت کے مقابل ان کی پیروزی کی دعا نہیں کرتے ۔
شام کے مفتی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عرب اتحادی شام اور یمن کی نابودی میں مصروف ہیں کہا: اگر ایران نے فلسطین کی حمایت چھوڑ دی ہوتی تو مغربی دنیا اسے ایٹ٘می اسلحہ بھی بنانے کی اجازت دے دیتا ۔
انہوں نے مزید کہا: شام میں لڑنے والی مسلح گروہ حتی ایک دن بھی غاصب صھیونیت سے نہیں لڑے اور فلسطینیوں کو حمایت اپنا منشور نہیں سمجھتے ۔
شام کے اہل سنت مفتی نے مزید کہا: ہم آج ، عرب اور اسلامی دنیا میں جس چیز کے شاھد ہیں اس کا مقصد فلسطین کو فراموشی کے نذر کئے جانا ہے ۔/۹۸۸ / ن۹۳۰/ ک۲۷۱