رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان اور امامیہ اسٹودنٹس آگنائزیشن گلگت ڈویژن کے زیراہتمام پریس کلب گلگت میں ایک اہم پریس کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ جس سے ممبر قانون ساز اسمبلی ڈاکٹر رضوان علی، الیاس صدیقی، سحر عباس، شیخ علی حیدر نے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات ناکافی ہونے کی وجہ سے دہشتگرد ایک دفعہ پھر سر اٹھانے لگے ہیں، جس پر پوری قوم کو تشویش ہے۔ حکومت اور قانوں نافذ کرنے ولے اداروں کو دہشتگردوں اور امن پسندوں میں فرق کرنا ہوگا۔ جی بی سے راء کے ایجنٹوں کی گرفتاری اور دنیور جلسہ، غذر جماعت خانوں پر حملوں کی منصوبہ بندی اس بات کا ثبوت ہے کہ دشمن قوتیں خطے میں بھی ایک مرتبہ پھر خون خرابہ چاہتی ہیں۔
مقررین نے کہا کہ گزشتہ دنوں گرفتار ہونے والے کئی افراد کو پولیس نے خطرناک قرار دیا اور بعد میں انہیں رہا بھی کر دیا۔ اگر یہ لوگ بے گناہ ہی تھے تو اخبارات میں انہیں خطر ناک اور دہشت گردی کے منصوبہ ساز ظاہر کیوں کیا گیا۔ حکومت، پاک آرمی سیمت قانوں نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کو شیعہ سنی تفریق ختم کرکے دہشت گردوں کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
پریس کانفرنس میں مقررین نے ملک بھر میں بلا تفریق دہشتگرد تنظیموں، کالعدم جماعتوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت سے سخت اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ شاہراہ قرا قرم پر سکیورٹی کے انتظامات بہتر بنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ تصور حسین جوادی پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیر کاز کو نقصان پہچانے کی سازش قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سازش کے پچھے امریکہ، اسرائیل اور اسلام دشمن طاقتوں کے ہاتھ ہیں۔ حکومت ایک طرف دہشتگردی کے خاتمے کے سلسلے میں بلند بانگ دعوے کرتے نظر آر ہی ہے تو دوسری طرف حالیہ دہشتگردی کے واقعات میں بے بس دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور اور سانحہ پشاور کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰