رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کمیشن کو حکم دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر نظرثانی کے لیے اس کا ازسرنو جائزہ لے اور اس بات کا پتہ لگائے کہ سابق امریکی صدر کی جانب سے ایران کے خلاف پابندیوں کا خاتمہ واشنگٹن کے مفادات کے مطابق تھا یا نہیں۔
ریکس ٹلرسن نے کانگریس کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اب تک ہٹائی جانے والی ایران مخالف پابندیوں کا پھر سے جائزہ لے رہی ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات بھی اعتراف کیا کہ ایران نے اب تک جامع ایٹمی معاہدے کی مکمل پابندی کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پوری انتخابی مہم کے دوران، ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے بارہا کہ یہ بات کہی تھی کہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں وہ اس معاہدے کو پھاڑ دیں گے۔
ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے رکن ملکوں، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، چین ، جرمنی اور یورپی یونین نے جولائی دوہزار پندرہ میں جامع ایٹمی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس پر عملدرآمد کے بعد ایران کے خلاف تمام ایٹمی پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر علمدرآمد کی تصدیق کے باوجود، امریکی سنیٹ نے گزشتہ سال ایران کے خلاف عائد پابندیوں میں مزید دس کی توسیع کی منظوری دے دی تھی۔
ایرانی عہدیداروں نے بارہا یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ پابندیوں میں توسیع جامع ایٹمی معاہد ے کی خلاف ورزی ہے اور تہران اس پر خاموش نہیں بیٹھے گا۔
یورپی یونین سمیت عالمی برادری نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے شروع ہی سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کرتا چلا آرہا ہے لیکن امریکہ اس عالمی معاہدے کے راستے میں رکاوٹین ڈالنے میں مصروف ہے۔
یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج فیڈریکا موگرینی نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ہونے والا ایٹمی معاہدہ ایک عالمی معاہدہ ہے اور اس میں کسی بھی فریق کی جانب سے یک طرفہ طور پر کوئی تبدیلی نہیں کرسکتا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے یورپی ہیڈکوراٹر میں متعین روس کے نمائندے نے کہا ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے پر علمدرآمد کی نگرانی کرنے والا کمیشن آئندہ اجلاس میں امریکی خلاف ورزیوں کا جائزہ لے گا۔ لادی میر وورونکوف نے کہا کہ امریکی مالیاتی اداروں کی جانب سے ، ایران کے خلاف پابندیوں کے خاتمے میں تعاون نہ کرنے کا معاملہ اجلاس کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔
روس کے نمائندے نے واضح کیا کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے، ایران ساتھ اقتصادی تعلقات کی بحالی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے سے متعلق مشترکہ نگران کمیشن کا اجلاس آئندہ ہفتے منگل ہوگا جس میں ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے رکن ممالک اور یورپی یونین کے نمائندے شرکت کریں گے۔/ ۹۸۸/ ن ۹۴۰